پاکستانی ٹی وی گیم شوز پر انعامات کی ’لوٹ سیل‘ آہستہ آہستہ ایسی دوڑ میں بدلتی جا رہی ہے جس پر کنٹرول شاید مستقبل میں مشکل تر ہوجائے۔
فی الوقت ہر دوسرا، تیسرا بڑا ٹی وی چینل انعامی گیم شوز پیش کر رہا ہے، مگر پھر بھی ان میں شرکت کرنے والوں کی تعداد میں کمی کے بجائے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
عام مشاہدہ یہ ہے کہ ہر گیم شوز میں شرکت کے لئے چینل انتظامیہ کی جانب سے گنجائش کے مطابق پاسز جاری کئے جاتے ہیں۔ لیکن، کتنے ہی پاسز بانٹ دیئے جائیں ۔۔عوام کو وہ آٹے میں نمک کے برابر ہی محسوس ہوتے ہیں ۔۔۔اور یوں پاسز کا حصول پریشانی کا باعث بن جاتا ہے۔۔۔لوگوں کے لئے بھی اور میزبان کے لئے بھی۔
’ہم‘ ٹیلی ویژن سے رواں ماہ ہی شروع ہونے والے گیم شو ’جیت کا دم‘ کے میزبان فیصل قریشی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کے دوران یہ دلچسپ انکشاف کیا کہ:
’جیت کا دم‘ 7فروری کو شروع ہوا تھا لیکن اس کی عوام میں پذیرائی کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ اب تک مجھے سوشل میڈیا اور فون کالز کے ذریعے پاسز لینے کے لئے ہزاروں درخواستیں مل چکی ہیں۔ انتی زیادہ فون کالز سے میں پریشان ہوگیا حتیٰ کہ مجھے اپنا فون نمبر تک بدلنا پڑ گیا۔
فیصل کے بقول، ’میں فینز کی محبت پر جذباتی حد تک خوش ہوں۔میں ان کے دلی جذبات کی قدر کرتا ہوں لیکن فینز کو میری مجبوری بھی سمجھنا چاہئے۔ اقربا پروری اور جانبداری جیسے الزامات سے بچنے کے لئے ایک طریقہ کار بنایا گیا ہے، اسی کے تحت پاسز حاصل کئے جاسکتے ہیں۔‘
فیصل کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’گیم شوز لوگوں میں خوشیاں بانٹنے کا اچھا پلیٹ فارم ہیں۔ ہمارے یہاں گیم شوزکے بانی طارق عزیز ہیں جن کی میں بہت عزت کرتا ہوں۔‘
ایک سوال کے جواب میں فیصل قریشی کا کہنا تھا کہ، ’دوسرے شوز سے موازنہ میرے تئیں غیر ضروری ہے۔ تمام شوز کا مقصد انڈسٹری کی ترقی اور لوگوں میں خوشیاں بانٹنا ہونا چاہئے۔‘