وائٹ ہاؤس ترجمان، جے کارنی نے بدھ کے روز کہا کہ گیٹس اُس ’مضبوط ٹیم‘ کا ایک ’اہم حصہ تھے‘، جِس کی طرف سے’ افغانستان میں زیادہ بہتر پالیسی‘ پر عمل درآمد کے حوالے سے آراٴ لی جاتی تھیں
واشنگٹن —
وائٹ ہاؤس اور ریپبلیکن قائدین نے امریکہ کے سابق وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس کی نئے کتاب کے حوالے سے اپنا ردِ عمل جاری کیا ہے۔ اپنی کتاب میں گیٹس نے صدر، نائب صدر اور سابق وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے بارے میں ذاتی تاثرات شامل کیے ہیں۔
’ڈیوٹی: میمائرز آف اے سکریٹری ایٹ وار‘ میں، گیٹس کہتے ہیں کہ صدر اپنی انتظامیہ کی افغانستان میں فوج کی تعیناتی میں اضافے سے متعلق حکمتِ عملی کی پالیسی پر ’تذبذت‘ کا شکار تھے۔
وائٹ ہاؤس ترجمان، جے کارنی نے بدھ کے روز کہا کہ گیٹس اُس ’مضبوط ٹیم‘ کا ایک اہم حصہ تھے، جِس کی طرف سے’ افغانستان میں زیادہ بہتر پالیسی‘ پر عمل درآمد کے حوالے سے آراٴ لی جاتی تھیں۔
ترجمان کے بقول، جب آپ مخالفین کی ٹیم کا چناؤ کرتے ہیں، تو دراصل یہ آپ اِس لیے کرتے ہیں کیونکہ، آپ کو مسابقت پر مبنی خیالات اور مسابقت پر مشتمل آراٴ کی توقع ہوتی ہے۔ اور یہی بات ہے جِس کی صدر کو خارجہ پالیسی اور داخلی پالیسی کے حوالے توقع تھی، اور یہی اُنھیں فراہم کی جاتی رہیں۔ اور، اِس کے لیے وہ اُن کے مشکور ہیں‘۔
کتاب کے اقتباسات میں، گیٹس صدر پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اُن کے دور کا وائٹ ہاؤس، گیٹس کے بقول، ’قومی سلامتی کے معاملے میں، رچرڈ نکسن کی انظامیہ کے بعد، بہت ہی زیادہ مرکزیت اور کنٹرول کا حامل ہے۔‘
گیٹس ریپبلیکن پارٹی والی جارج ڈبلیو بُش کی انتظامیہ کے وقت سے چلے آرہے تھے، اور مسٹر اوباما کی قیادت میں در برس تک اُسی عہدے پر خدمات بجا لاتے رہے۔
گیٹس لکھتے ہیں کہ اُنھوں نے فوجوں کے لیے مسٹر اوباما کی حمایت پر کبھی شک نہیں کیا، جب کہ، ’فوج کے مشن کی حمایت‘ کا معاملہ دیگر ہے۔
ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مکین نے منگل کے روز ’سی این این‘ کو بتایا کہ گیٹس کے الفاظ ’نمایاں اثر ‘ کے حامل ہیں۔
نائب صدر جو بائیڈن اور ہیلری کلنٹن کے بارے میں تنقید کا معاملہ ایسے وقت سامنے آرہا ہے، جب اُنھیں آئندہ صدارتی انتخابات میں اہم امیدوار تصور کیا جا تا ہے۔
گیٹس نے کہا کہ، ’گذشتہ چار عشروں کےدوران، خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے تقریباً تمام کے تمام امور میں‘ بائیڈن ’غلط‘ ثابت ہوئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے اِس بات سے اتفاق نہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بائیڈن اپنے عہد کے ایک سرکردہ مدبر خیال کیے جاتے ہیں، جنھوں نے، بقول ترجمان، دنیا میں امریکی قیادت کا لوہا منوانے میں کردار ادا کیا ہے۔
گیٹس نے کہا کہ اُنھیں یاد ہے کہ کلنٹن نے مسٹر اوباما کو یہ بات بتائی تھی کہ بش کی طرف سے 2007ء میں عراق میں فوجیوں کی تعداد بڑھانے کی پالیسی سے اُن کا اختلاف ’سیاسی‘ وجوہ کی بنا پر تھا۔
’ڈیوٹی: میمائرز آف اے سکریٹری ایٹ وار‘ میں، گیٹس کہتے ہیں کہ صدر اپنی انتظامیہ کی افغانستان میں فوج کی تعیناتی میں اضافے سے متعلق حکمتِ عملی کی پالیسی پر ’تذبذت‘ کا شکار تھے۔
وائٹ ہاؤس ترجمان، جے کارنی نے بدھ کے روز کہا کہ گیٹس اُس ’مضبوط ٹیم‘ کا ایک اہم حصہ تھے، جِس کی طرف سے’ افغانستان میں زیادہ بہتر پالیسی‘ پر عمل درآمد کے حوالے سے آراٴ لی جاتی تھیں۔
ترجمان کے بقول، جب آپ مخالفین کی ٹیم کا چناؤ کرتے ہیں، تو دراصل یہ آپ اِس لیے کرتے ہیں کیونکہ، آپ کو مسابقت پر مبنی خیالات اور مسابقت پر مشتمل آراٴ کی توقع ہوتی ہے۔ اور یہی بات ہے جِس کی صدر کو خارجہ پالیسی اور داخلی پالیسی کے حوالے توقع تھی، اور یہی اُنھیں فراہم کی جاتی رہیں۔ اور، اِس کے لیے وہ اُن کے مشکور ہیں‘۔
کتاب کے اقتباسات میں، گیٹس صدر پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اُن کے دور کا وائٹ ہاؤس، گیٹس کے بقول، ’قومی سلامتی کے معاملے میں، رچرڈ نکسن کی انظامیہ کے بعد، بہت ہی زیادہ مرکزیت اور کنٹرول کا حامل ہے۔‘
گیٹس ریپبلیکن پارٹی والی جارج ڈبلیو بُش کی انتظامیہ کے وقت سے چلے آرہے تھے، اور مسٹر اوباما کی قیادت میں در برس تک اُسی عہدے پر خدمات بجا لاتے رہے۔
گیٹس لکھتے ہیں کہ اُنھوں نے فوجوں کے لیے مسٹر اوباما کی حمایت پر کبھی شک نہیں کیا، جب کہ، ’فوج کے مشن کی حمایت‘ کا معاملہ دیگر ہے۔
ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مکین نے منگل کے روز ’سی این این‘ کو بتایا کہ گیٹس کے الفاظ ’نمایاں اثر ‘ کے حامل ہیں۔
نائب صدر جو بائیڈن اور ہیلری کلنٹن کے بارے میں تنقید کا معاملہ ایسے وقت سامنے آرہا ہے، جب اُنھیں آئندہ صدارتی انتخابات میں اہم امیدوار تصور کیا جا تا ہے۔
گیٹس نے کہا کہ، ’گذشتہ چار عشروں کےدوران، خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے تقریباً تمام کے تمام امور میں‘ بائیڈن ’غلط‘ ثابت ہوئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے اِس بات سے اتفاق نہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بائیڈن اپنے عہد کے ایک سرکردہ مدبر خیال کیے جاتے ہیں، جنھوں نے، بقول ترجمان، دنیا میں امریکی قیادت کا لوہا منوانے میں کردار ادا کیا ہے۔
گیٹس نے کہا کہ اُنھیں یاد ہے کہ کلنٹن نے مسٹر اوباما کو یہ بات بتائی تھی کہ بش کی طرف سے 2007ء میں عراق میں فوجیوں کی تعداد بڑھانے کی پالیسی سے اُن کا اختلاف ’سیاسی‘ وجوہ کی بنا پر تھا۔