امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے خبردار کیا ہے کہ اگر نیٹو کے رکن ممالک نے اپنے وعدوں کے مطابق دفاعی اخراجات میں اضافہ نہ کیا تو مستقبل میں ممکن ہے کہ امریکہ اس میں شامل نہ رہ سکے جس سے یہ دفاعی اتحاد اگر ختم نہ بھی ہوا تو اس کی اہمیت کم ہوجائے گی۔
گیٹس جمعے کے روز برسلز میں سیکیورٹی اور دفاع سے متعلق ایک تھینک ٹینک میں تقریر کررہے تھے ، جس کےبارے میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس ماہ کے آخر میں اپنا عہدہ چھوڑنے سے قبل یہ ان کی آخری اہم پالیسی تقریر تھی۔
انہوں نے کہاکہ دفاعی اتحاد کے تین چوتھائی اخراجات برداشت کرنے کی وجہ سے امریکی قانون سازوں کا پیمانہ صبر لبریز ہورہاہے۔
گیٹس نے کہا کہ نیٹو کے تمام 28 رکن ممالک نے لیبیا کے صدر معمرقذافی کے خلاف کارروائی کے حق میں ووٹ دیاتھا، مگر نصف سے بھی کم اس میں عملی طورپر شریک ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ مشن کے آغاز کے صرف 11 ہفتوں کے بعد کئی رکن ممالک کے فوجیوں کو ہتھیاروں اور گولابارود کی کمی کا سامنا کرنا پڑرہاہے اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ خلا ا مریکہ پرکرے۔
انہوں نے کہا کہ نیٹو رکن ممالک کی عدم دلچسپی یا حصہ لینے سے معذرت کے باعث افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف فوجی کارروائیاں متاثر ہورہی ہیں جہاں وہ بمشکل 45 ہزار بھیج سکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان مشن کو متحد ہوکر اپنے اختتام تک پہنچایا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس 60 سال سے زیادہ پرانے اتحاد کے دیگر رکن ممالک اپنے حصے کی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہے تو ہوسکتا ہے کہ مستقبل میں امریکہ اس کے اخراجات برداشت نہ کرنے کے بارے میں سوچے۔
گیٹس نے جمعرات کے روز برسلز میں نیٹو وزراء کی اپنی آخری کانفرنس میں شرکت کی ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ افغانستان میں نمایاں زمینی کامیابیاں حاصل ہورہی ہیں، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگر سیکیورٹی کی مکمل ذمہ داری کی افغان حکومت کو منتقلی منظم انداز میں ، مشاورت اور تعاون کو ملحوظ رکھتے ہوئے نہ کی گئی تو حاصل کردہ کامیابیاں خطرے میں پڑسکتی ہیں۔