غزہ کے واحد کینسر اسپتال سمیت 16اسپتالوں میں کام بند ہو گیا

غزہ کی پٹی میں،جہاں گزشتہ ماہ ہونے والے حماس کے اسرائیل پر حملوں کے جواب میں اسرائیلی بمباری جاری ہے، واحد کینسر اسپتال میں ایندھن کی کمی کے باعث کام کرنا بند ہو گیا ہے جس سے حکام کے مطابق زیر علاج 70 مریضوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

ادھر جنیوا میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے منگل کے روز خبر دار کیا کہ غزہ میں بھیڑ بھاڑ، بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور پانی اور صفائی ستھرائی کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچنے سے 'صحت عامہ کے شعبے کو تباہی کا سامنا ہے۔

ترکی فلسطین دوستی اسپتال کے نام سے کام کرنے والے کینسر ہسپتال کے ڈائریکٹر نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اسپتال میں ، جو بنیادی طور پر کینسر کے مریضوں کو علاج معالجہ مہیا کرتا ہے،موجودہ سارا ایندھن استعمال ہو چکا ہے جس کے باعث اب وہ خدمات انجام دینے کے قابل نہیں رہا۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق حماس کے زیر انتظام فلسطینی وزیر صحت مائی الکیلا نے کہا ہے کہ غزہ کی محصور پٹی میں 35 اسپتال موجود ہیں جن میں سے اب 16 اسپتال خدمات انجام نہیں پا رہے ہیں جب کہ بند ہونے والے واحد کینسر اسپتال کے مریضوں کی زندگی کو خطرات کا سامنا ہے۔

SEE ALSO: غزہ میں جنگ بندی لاکھوں افراد کے لیے زندگی اور موت کا معاملہ ہے: یواین آر ڈبلیو اے

غزہ کی پٹی میں کینسر کے مریضوں کی تعداد تقریبا 2000 ہے جو وہاں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران بڑی تعداد میں نقل مکانی کرکے چلے گئے ہیں، اور اب وہ علاج نہ ہونے کے سبب گرتی صحت کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔

سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل کے جنوبی حصوں پر حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1400 لوگ ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ میں اسرائیلی جوابی حملوں میں غزہ کی وزارت صحت کے مہیا کردہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک 8796 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 3648 بچے بھی شامل ہیں۔

جنیوا میں ڈبلیو ایچ او کے ترجمان کرسچن لنڈمائر نے غزہ میں اسرائیلی بمباری سے براہ راست تعلق نہ رکھنے والی اموات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا، "یہ صحت عامہ کی تباہی ہے جو بڑے پیمانے پر نقل مکانی، ہجوم، پانی اور صفائی ستھرائی کے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کے ساتھ منڈلا رہی ہے۔

SEE ALSO: اسرائیل کی بمباری سے ہلاکتیں؛ غزہ کی وزارتِ صحت کتنی قابلِ بھروسہ ہے؟

اقوام متحدہ کے بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسیف ے ایک ترجمان جیمز ایلڈر نے پانی کی سپلائی عام حالات کی سطح کے مقابلے میں صرف پانچ فیصد رہے جانے کی وجہ سے بچوں میں پانی کی کمی کے مسئلے کے بارے میں خبر دار کیا۔

انہوں نے کہا کہ پانی کی کمی کی وجہ سے بچوں اور خاص طور پر شیر خوار بچوں کی اموات کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بچے سمندری نمکین پانی پینے سے بیمار پڑ رہے ہیں۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ اس وقت غزہ میں 940 بچے لا پتا ہیں جب کہ ان میں سے کچھ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

اسرائیل کی زمینی کارروائی: کیا حماس کا خاتمہ ممکن ہے؟

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان لرائی میں شدت آنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ عام شہریوں کو محفوظ رکھا جائے۔

انہوں نے کہا، "بین الاقوامی انسانی قانون واضح اصول قائم کرتا ہے جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا" ۔ انہو ن نے زور دیا کہ ان اصولوں کو اپنی مرضی کے مطابق لاگو نہیں کیا جاسکتا ہے۔

عالمی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ ، "پہلے ہی بہت سے اسرائیلی اور فلسطینی ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور ان میں اضافے سے شہریوں کی تکالیف کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔

(اس خبر میں شامل زیادہ تر مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)