اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ سے اپنی حدود میں پرواز کرنے والے ڈرون طیارے کو مار گرایا ہے۔
فوج کے ترجمان کا پیر کو کہنا تھا کہ جب اسرائیلی فورسز نے ڈرون طیارے کو میزائل سے نشانہ بنا کر گرایا تو اس وقت وہ غزہ کی پٹی اور تل ابیب کے درمیانی علاقے اشہدود پر پرواز کر رہا تھا ۔
اسرائیلی فوج کا مزید کہنا تھا کہ حماس کے عسکریت پسندوں نے پیر کو غزہ سے کئی راکٹ داغے، جب کہ دوسری طرف اغزہ کی پٹی میں اسرائیل کی فضائی کارروائی ساتویں روز بھی جاری ہے۔
اُدھر اسرائیل کے انتباہ کے بعد ہزاروں فلسطینی غزہ کا شمالی علاقے چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
شمالی علاقہ جہاں لگ بھگ 70 ہزار فلسطینی آباد ہیں وہاں اسرائیل کی طرف سے فضا سے ’پمفلٹ‘ یا تحریری پرچے گرائے گئے جن میں لوگوں سے درخواست کی گئی کہ وہ جنوب کی جانب چلے جائیں۔
فلسطینی وزات صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 170 سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ 1200 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اُدھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل اور فلسطین دونوں سے مطالبہ کیا کہ وہ لڑائی بند کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
ایک بیان میں اتوار کو بان کی مون نے کہا ہے کہ زمینی فوجی کارروائی مزید جانی نقصان کا سبب بنے گی۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال نے پیر کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 33 بچے بھی شامل ہیں۔
اسرائیل نے چھ روز کی فضائی کارروائی کے بعد اتوار کو حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف پہلی مرتبہ محدود زمینی کارروائی کی جس میں کمانڈوز نے راکٹ داغنے کے مقام پر چھاپہ مارا اور اس دوران فلسطینی جنگجوؤں کے ساتھ جھڑپ میں چار اہلکار معمولی زخمی ہوئے۔
اب تک حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں غزہ کے پولیس سربراہ کے رشتہ دار بھی شامل ہیں جن کے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔
اُدھر اسرائیل وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں ہونے والی شہری ہلاکتوں کا ذمہ دار حماس ہے، اُن کے بقول حماس لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
اسرائیل اب تک غزہ کی پٹی میں 1300 سے زائد فضائی حملے کر چکا ہے۔ اتوار کو اسرائیلی فوج نے بتایا کہ حماس کے شدت پسند اب تک 800 سے زائد راکٹ فائر کر چکے ہیں جن میں سے 130 صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں داغے گئے۔