پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں نے دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور دنیا کو پاکستانیوں کی اس قربانی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
جنرل راحیل ان دنوں امریکہ کے دورے پر ہیں جہاں ان کی اعلیٰ عسکری قیادت کے علاوہ امریکی قانون سازوں سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق آرمی چیف نے کیلیفورنیا میں اسٹین فورڈ میں ایک مباحثے کے دوران کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔
ان کے بقول پاکستانی قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد ہے اس نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں جن کا عالمی سطح پر اعتراف کیے جانے کی ضرورت ہے۔
2001ء میں انسداد دہشت گردی کے خلاف شروع کی گئی عالمی کوششوں میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنے والے ملک پاکستان کو خود بھی دہشت گردی و انتہا پسندی کا سامنا رہا ہے اور اس میں اب تک ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں سمیت 50 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ معیشت کو اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔
جنرل راحیل شریف 2010ء کے بعد امریکہ کا دورہ کرنے والے پہلے پاکستانی آرمی چیف ہیں اور ان کے اس دورے کو دونوں ملکوں کے عسکری روابط میں فروغ اور مضبوطی کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
دفاعی تجزیہ کار ماریہ سلطان کہتی ہیں کہ اس دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کے فقدان کو کم کرنے میں مدد تو ضرور ملے گی لیکن اس سے فوری کوئی نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہوگا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ " میرے خیال میں یہ ایک بنیاد تھی جس سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری ضروری آئے گی لیکن یہ کہنا کہ یقینی طور پر اور فوری تبدیلی آئے گی اس کے لیے دونوں طرف حقیقت پسندانہ سوچ کی ضرورت ہے، جو دوسری چیز ہے وہ ہے اعتبار کا سفر پاکستان کے لیے اور امریکہ کے لیے بھی، تو اس لحاظ سے یہ دورہ اہم تھا اور دوسرا آپ(دونوں ملک) کتنی دور ایک دوسرے کے ساتھ جائیں گے یہ آپ(دونوں ملکوں ) کے مفاد کی بنیاد پر سفر طے ہو گا"۔
پاکستانی فوج نے رواں سال کے وسط میں دہشت گردوں کے مضبوط گڑھ تصور کیے جانے والے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بھرپور کارروائی شروع کی تھی جس میں اب تک حکام کے بقول 1200 سے زائد ملکی و غیر ملکی شدت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔
جنرل راحیل کے دورہ امریکہ میں عہدیداروں کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں میں دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فوج کی جاری کارروائیوں پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستانی فوج کے سربراہ نے امریکی عہدیداروں کو بتایا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک شدت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن جاری رہے گا۔
امریکی سینیٹ کی مختلف کمیٹیوں کے ارکان نے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائیوں سے حاصل ہونے والے نتائج کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی فوج کی کوششوں کی تعریف بھی کی۔