لیبیا میں حکومتی فورسز اور باغیوں کے مابین مختلف مقامات پر جھڑپیں جاری ہیں جبکہ جرمنی نے حزبِ مخالف کی کونسل کو لیبیائی عوام کی نمائندہ حکومت کے طور پر تسلیم کرلیا ہے۔
باغیوں کی عبوری انتظامیہ کو لیبیا کی نمائندہ حکومت کی حیثیت سے تسلیم کرنے کا اعلان جرمنی کے وزیرِخارجہ گوڈو ویسٹر ویلے نے پیر کے روز باغیوں کے زیرِقبضہ مرکزی شہر بن غازی کے دورے کے دوران کیا۔
واضح رہے کہ جرمنی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں جاری نیٹو کی اس فوجی کاروائی میں شریک نہیں جس کا مقصد لیبیا کی فوجی قوت کو نقصان پہنچاکر عام شہریوں کی ہلاکت کو روکنا ہے۔ نیٹو کی یہ فوجی کاروائی معمر قذافی کی اقتدار سے بے دخلی کے باغیوں کے مقصد میں مدد فراہم کرنے کا سبب بھی بن رہی ہے۔
مذکورہ اعلان کے بعد جرمنی فرانس، اٹلی، قطر اور متحدہ عرب امارات سمیت ان ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے جو باغیوں کی 'عبوری قومی کونسل' کو لیبیا کی نمائندہ حکومت تسلیم کرچکے ہیں۔
امریکہ کی جانب سے لیبیا کے باغیوں کی حمایت کی جارہی ہے تاہم اوباما اتنظامیہ نے ابھی تک ان کی نمائندہ سرکاری حیثیت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن کے ہمراہ افریقی ممالک کے دورے پر موجود سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ سیکریٹری کلنٹن منگل کے روز ایتھوپیا میں 'افریقی یونین' کے اجلاس سے خطاب کرینگی جس میں لیبیا کی صورتِ حال کو خصوصی اہمیت حاصل ہوگی۔
دریں اثناء لیبیائی باغیوں نے نیٹو کے ساتھ بہتر رابطوں اور فوجی تعاون کا فائدہ اٹھاتے ہوئے معمر قذافی کی حامی افواج کے خلاف حملے تیز کردیے ہیں۔
باغی افواج اور سرکاری دستوں کے مابین دارالحکومت طرابلس سے 50 کلومیٹر مغرب میں واقع اہم شہر زاویہ کے گرد لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔ سرکاری افواج نے کئی ہفتے قبل باغیوں کو پیچھے دھکیلتے ہوئے زاویہ کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
اس سے قبل اتوار کے روز لندن میں مقیم لیبیائی حزبِ مخالف کے ایک ترجمان جمعہ الجماعتی نے کہا تھا کہ سینکڑوں باغی فوجیوں نے شہر کے وسیع مغربی حصے اور ساحلی شاہراہ کے ایک حصے پر قبضہ کرلیا ہے۔ تاہم ایک سرکاری اہلکار نے باغیوں کے ان دعووں کی تردید کی تھی۔