جرمنی کو متحد ہوئے 25 برس ہوگئے، جس سلسلے میں ہفتے کے روز جشن منایا گیا۔
تین اکتوبر کو جرمنی میں عام تعطیل تھی، جس دِن مشرقی جرمنی اور مغربی جرمنی کے متحد ہونے کی نسبت سے مختلف تقریبات ہوئیں۔ برلن میں، جرمنی کے اتحاد کی علامت، ’برانڈنبرگ گیٹ‘ پر ایک شاندار اسٹریٹ پارٹی منعقد ہوئی۔
اقتصادی طاقت اور یورپ کے لیڈر کے طور پر، متحدہ جرمنی ایک مثال بن چکا ہے، جس کی قیادت وہ سیاست دان کر رہے ہیں جن کی پرورش مشرقی جرمنی میں ہوئی۔۔۔ چانسلر آنگلہ مرخیل اور صدر جوشم گوک۔ مرخیل مشرقی جرمنی میں ایک سائنس دان، جب کہ گوک ایک مبلغ اور جمہوریت نواز سرگرم کارکن تھے۔
جرمنی کا یہ قومی دن ایسے وقت آیا ہے جب ملک کو حالیہ دور کے دو مشکل ترین چیلنج لاحق ہیں۔۔ وہ ہیں، مہاجرین کا ایک بڑا ریلہ اور فاکس ویگن کا تکنیکی دھوکہ دہی کا اسکینڈل۔
مرخیل کہہ چکی ہیں کہ جرمنی 800000 مہاجرین کو پناہ دیگا، ساتھ ہی اُنھوں نے دیگر یورپی ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ اور غربت کے نتیجے میں بھاگ نکلنے والے افراد کو پناہ دیں۔
جرمنی میں اُن کے ناقدین یورپی معاشرے اور کارکنوں کے حوالے سے ہم آہنگی کے بارے میں شکوک کا اظہار کرتے ہیں۔
مرخیل اپنے مؤقف میں اٹل رہی ہیں کہ نئے افراد کا دل کھول کر خیرمقدم کیا جانا چاہیئے۔
اسی ہفتے، مرخیل نے کہا ہے کہ جرمنی کے اتحاد کا تجربہ ہمیں یہ احساس و اعتماد دیتا ہے کہ ہم مل کر درپیش چیلنجوں کا کامیابی سے مقابلہ کرسکتے ہیں، اس کی پرواہ کیے بغیر کہ وہ کتنے مشکل ہیں۔
مہاجرین کے لیے چانسلر کی برملا حمایت سے اس امکان کو تقویت ملتی ہے کہ اِس سال اُنھیں نوبیل امن انعام دیا جاسکتا ہے۔
دیوار برلن 1961ء میں بنی، جس نے تقریباً تین دہائیوں تک دونوں ملکوں کو تقسیم کیے رکھا۔ اس کی وجہ سے سویت تحویل والی مشرقی جرمنی کو مغربی جرمنی سے علیحدہ رکھا، جس پر جنگ عظیم دوئم کے خاتمے کے بعد سے امریکہ، فرانس اور برطانیہ کا قبضہ رہا۔
یہ باڑ 161 کلومیٹر طویل تھی جس کا مقصد مشرقی جرمنی سے مغربی جرمنی میں داخل ہونے والوں کو روکا جاسکے۔ اس کے نتیجے میں گلیاں اور مضافات منقسم اور خاندان اور احباب علیحدہ ہوئے۔
دیوار جرمنی 1989ء میں گری، جس کا جشن 9 نومبر کو منایا جاتا ہے۔ یہ اہم لمحہ تھا چونکہ یہ کمیونزم کی ہار کا غماز تھا۔
مشرقی اور مغربی جرمنی اگلے ہی برس باضابطہ طور پر متحد ہوئے۔