وفاق اور ملک کے دیگر دو صوبوں میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کو شمالی اور چین سے ملحقہ گلگت بلتستان علاقے میں حکومت بنانے کا موقع ملا اور پیر کواس کے نامزد کردہ امیدوار بھاری اکثریت سے وزیر اعلیٰ کے طور پر منتخب ہو گئے۔
حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار محمد خورشید نے 22 ووٹ حاصل کئے جب کہ خزب اختلاف کے امیدوار امجد حسین کو 9 ووٹ ملے۔ امجد حسین کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔
بیرسٹر محمد خالد خورشید گلگت بلتستان کے تیسرے وزیر اعلیٰ منتخب ہو گئے جب کہ حزب اختلاف کے اراکین کی ریکوزیشن پر امجد حسین قائد حزب اختلاف منتخب ہو گئے۔
تقریب حلف برداری
نو منتخب وزیراعلی بیرسٹر محمد خالد خورشید منگل کے روز اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر برائے کشمیر اور شمالی علاقہ جات علی امین گنڈاپور سمیت پاکستان تحریک انصاف کے سرکردہ رہنما تقریب حلف برداری میں شرکت کریں گے۔
قائد ایوان کے انتخاب کے بعد بالاورستان نیشنل فرنٹ کے رکن نواز خان ناجی نے نو منتخب وزیر اعلیٰ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے غلط اقدامات پر تنقید جاری رکھیں گے اور اچھے اقدامات کی تعریف کریں گے۔ جب کہ خزب اختلاف میں شامل جمیت العلماء اسلام ف سے تعلق رکھنے والے ممبر اسمبلی رحمت خالق نے کہا کہ قانون سے ہٹ کر مرضی سے اسمبلی بنانے کی کوشش کی گئی تو مزاحمت کریں گے۔
قائد خزب اختلاف امجد حسین ایڈووکیٹ نے بھی بیرسٹر خالد خورشید کو مبارکباد دی اور کہا کہ جمہوری عمل نے ذریعے گلگت بلتستان کی نئی اسمبلی وجود میں آئی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 15 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کو 95 ہزار ووٹ ملے ہیں جس پر وہ پوری قوم کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ قائد خزب اختلاف نے کہا کہ تحریک انصاف کو 1 لاکھ 5 ہزار ووٹ کے ساتھ 9 نشستیں اور پیپلز پارٹی کو 1 لاکھ ووٹ سے تین نشستیں ایک سوالیہ نشان ہے۔
بیرسٹر خالد خورشید کون ہیں؟
40 سالہ بیرسٹر محمد خالد خورشید 2009 سے سیاست میں حصہ لے رہے ہیں۔ مگر وہ 15 نومبر کے انتخابات میں پہلی بار گلگت بلتستان اسمبلی کے ممبر منتخب ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
وہ 2018 کے عام انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے اور شامل ہونے کے بعد دیامیر ڈویژن کے پارٹی چیئرمین مقرر کر دیے گئے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر وزیر اعلی کے عہدے کے لئے منتخب ہونے والے خالد خورشید نے 15 نومبر 2020 کے انتخابات میں حلقہ 13 استور 1 سے پیپلز پارٹی کے عبدالحمید خان اور مسلم لیگ ن کے رانا فرمان علی کو شکست دے کر اسمبلی میں پہنچ گئے ہیں۔
بیرسٹر خورشید نے میٹرک کا امتحان گلگت ہی کے پبلک اسکول اینڈ کالج سے پاس کیا تھا۔ جب کہ ڈگری فیصل آباد سے حاصل کی تھی۔ انہوں نے قانون میں ایل اے ایم بیرسٹری کی ڈگری لندن کے کوئین میری یونیورسٹی سے حاصل کی تھی۔
خالد خورشید کے والد چیف کورٹ گلگت بلتستان کے پہلے جج تھے اور وہ محکمہ قانون میں اعلی عہدوں پر فرائض سر انجام دینے کے بعد 2005 میں ریٹائرڈ ہوئے ہیں۔ وہ ضلع استور کے گاؤں رٹو کے پڑھے لکھے گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں
خالد خورشید نے 2009 اور 2015 کے انتخابات میں آزاد حیثیت میں لڑے۔ 2015 میں وہ مسلم لیگ ن کے رانا فرمان علی کے مقابلے میں دوسرے نمبر پر رہے۔
حزب اختلاف میں شامل جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگا رہے ہیں اور ان جماعتوں نے ملک کے دیگر صوبوں کی طرح اب گلگت بلتستان میں بھی حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔