وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے توہین عدالت کے مقدمے میں دائر’انٹرا کورٹ‘ اپیل کو سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی بینچ نے خارج کر دیا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے لارجر بینچ نے اعتراز احسن کے دلائل سننے کے بعد جمعہ کو اپنے فیصلے میں ’انٹرا کورٹ‘ اپیل کو مسترد کرتے ہوئے سات رکنی بینچ کے اس فیصلے کو برقرار رکھا جس میں وزیراعظم گیلانی کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے میں ان پر فرد جرم 13 فروری کو عائد کی جانی ہے۔
وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے مقدمے کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے احاطے میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’ہماری اپیل مسترد ہوئی ہے جس کے نتیجے میں 13 تاریخ کو وزیراعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی پر توہین عدالت کی فرد جرم مرتب ہو گی، اور 13 فروری کو (وزیراعظم) پیش ہوں گے‘‘۔
جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے 2 فروری کو اپنے حکم نامے میں وزیراعظم گیلانی پر 13 فروری کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے انھیں عدالت کے روبرو پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔
اعتزاز احسن نے اپنے موکل پر توہین عدالت کے الزام میں فرد جرم عائد کرنے کے عدالتی فیصلے کے خلاف 200 صفحات پر مشتمل انٹرا کورٹ اپیل میں 50 سے زائد اعتراضات اٹھائے تھے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں آٹھ رکنی بینچ کے سامنے اپنے دلائل میں اعتزاز احسن نے وزیراعظم گیلانی کے خلاف توہین عدالت پر فرد جرم عائد کرنے کا نوٹس واپس لینے کی استدعا کی۔
چیف جسٹس نے اس پر اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت ملکی مفاد میں وزیر اعظم کا ٹرائل نہیں چاہتی اور اگر حکومت صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئٹرزلینڈ میں قائم مبینہ بدعنوانی کے مقدمات کو دوبارہ کھولنے کے لیے خط لکھ دے تو توہین عدالت کے معاملے پر وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو جاری کیا گیا اظہار وجوہ کا نوٹس واپس لے لیا جائے گا۔
متنازع قومی مصالحتی آرڈیننس یا این آر او کو کالعدم قرار دینے سے متعلق عدالت عظمٰی کے فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیر کی پاداش میں سپریم کورٹ نے وزیراعظم گیلانی کو اس سے قبل 19 جنوری کو طلب کیا تھا جس کو بجا لاتے ہوئے وہ عدالت میں پیش بھی ہوئے تھے۔