کرونا وبا سے پہلے ایک ہی دفتر میں کام کرنے والے گوگل کے ملازمین اگر مستقل طور پر گھر سے کام کرنے کا انتخاب کریں تو ان کی تنخواہ میں فرق دیکھا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے امریکی کمپنی گوگل کے ملازمین کی تنخواہ کے کیلکو لیٹر کا جائزہ لیا ہے۔
گوگل ملازمین کی تنخواہوں میں فرق کو سلیکون ویلی میں ایک تجربے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو اکثر بڑی کمپنیوں کی تنخواہوں کے تعین کے لیے بھی ایک رجحان طے کرتا ہے۔
فیس بک اور ٹوئٹر بھی کم مہنگے علاقوں میں منتقل ہو کر دفتر سے دور کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہ میں کٹوتی کر چکا ہے جب کہ ریڈٹ اور زیلو جیسی نسبتاً چھوٹی کمپنیاں 'لوکیشن اگنوسٹک پے ماڈل' اپنا رہی ہیں، یعنی ملازمین جس مقام سے کام کر رہے ہوں گے اس علاقے میں آمدنیوں کے رجحان کو مدِ نظر رکھ کر ان کی تنخواہ کا تعین کیا جائے گا۔
اب تک یہ ماڈل بھرتیوں، ملازمتیں برقرار رکھنے اور تنوع میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔
گوگل کے نام سے کام کرنے والی الفا بیٹ انکارپوریٹڈ اپنے ملازمین کو ایک کیلکو لیٹر کی رسائی دیتا ہے جس سے وہ دوسرے علاقے میں منتقل ہونے سے اخراجات میں ہونے والا فرق دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن عملی طور پر دفاتر سے باہر کام کرنے والے وہ ملازمین جو دور سے سفر کر کے دفتر آتے تھے، اپنا پتا تبدیل کیے بغیر اپنی تنخواہوں میں کٹوتی دیکھ رہے ہیں۔
گول کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملازمین کی تنخواہیں ہر شہر کے اعتبار سے مختلف ہوں گی۔
ترجمان کے بقول، "ہمارے معاوضے کا تعین ہمیشہ مقام سے ہوتا ہے، اس بنیاد پر کہ ملازم کہاں سے کام کرتا ہے لیکن ہم ہمیشہ مقامی مارکیٹ سے زیادہ ادائیگی کرتے ہیں۔"
SEE ALSO: وہی ملازم دفتر میں داخل ہوسکیں گے،جو ویکسین لگوا چکے ہوں، گوگل اور فیس بک کا اعلانترجمان نے کہا کہ ایک شہر سے دوسرے شہر اور ایک ریاست سے دوسری ریاست ملازمین کی تنخواہوں میں فرق ہوگا۔
ریاست واشنگٹن کے شہر سیاٹل میں قائم گوگل کے دفتر میں کام کرنے والے ایک ملازم، جو قریبی کاؤنٹی میں رہتے ہیں نے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کمپنی کے جون میں شروع ہونے والے 'ورک لوکیشن ٹول' کے تحت مستقل طور پر گھر سے کام کرنے پر انہیں 10 فی صد تنخواہ میں کٹوتی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ ملازم مستقل طور پر آفس سے دور رہ کر کام کرنے پر غور کر رہے تھے لیکن دو گھنٹوں کے سفر کے باوجود انہوں نے آفس جا کر کام کرنے کو ترجیح دی۔
ان کا کہنا تھا کہ "حال ہی میں ہونے والی میری پرموشن کی تنخواہ کا بڑا حصہ کٹوتی میں چلا جائے گا۔ میں نے اتنی محنت اس لیے نہیں کی کہ ملازمت پر ترقی حاصل کروں اور پھر میری تنخواہ میں کٹوتی ہو جائے۔"
سینٹ لوئس میں واشنگٹن یونیورسٹی میں سوشیالوجی کے پروفیسر جیک روزن فیلڈ ملازمین کی تنخواہ کے تعین پر تحقیق کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گوگل کا تنخواہ کا ڈھانچہ اس بارے میں خطرے کو بڑھا دیتا ہے کہ خاندانوں سمیت کون شدید متاثر ہو گا۔
روزن فیلڈ کہتے ہیں یہ واضح ہے کہ گوگل کو ایسا کرنے کی ضرورت نہیں۔ وہ ملازمین کو ان کی تنخواہوں کا سو فی صد ادا کرتا تھا اور ایسا نہیں ہے کہ گوگل دور سے کام کرنے کا انتخاب کرنے والے ملازمین کو تنخواہ کی وہی قیمت ادا کرنے کے قابل نہیں جیسا کہ انہیں پہلے ادا کی جاتی تھی۔
Your browser doesn’t support HTML5
'رائٹرز' کی جانب سے دیکھے گئے گوگل کے اندرونی تنخواہ کیلکولیٹر کے اسکرین شاٹس سے پتا چلتا ہے کہ ریاست کنیٹی کٹ کے شہر اسٹامفرڈ میں رہنے والا ملازم، جو صرف نیویارک سے ایک گھنٹہ دور رہتا ہے، گھر سے کام کرنے پر تنخواہ میں 15 فی صد کٹوتی دیکھے گا جب کہ نیویارک میں گھر سے کام کرنے والے اس کے ساتھی ملازم کی تنخواہ میں کوئی کمی نظر نہیں آئے گی۔
اسکرین شاٹس میں سیاٹل، بوسٹن اور سان فرانسسکو کے علاقوں میں پانچ سے دس فی صد تنخواہوں میں فرق دیکھا گیا۔
گوگل ملازمین کے ساتھ کیے گئے انٹرویو سے پتا چلا کہ جو ملازمین سان فرانسسکو چھوڑ کر اتنے ہی مہنگے علاقے جیسے لیک تاہو منتقل ہو جائیں تو ان کی تنخواہوں میں 25 فی صد تک کمی دیکھی جا سکتی ہے۔
گوگل کے ترجمان نے کہا کہ کمپنی ان ملازمین کی تنخواہ میں کوئی تبدیلی نہیں کرے گی جو اسی شہر میں رہتے ہوئے دفتر کے بجائے مستقل طور پر گھر سے کام کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔ جہاں دفتر قائم ہے مثال کے طور پر نیو یارک سٹی کے دفتر میں کام کرنے والے ملازمین کو نیویارک شہر کے دوسرے مقام سے کام کرنے والوں کی طرح ادائیگی کی جائے گی۔
تاہم گوگل ترجمان نے ریاست کنیٹی کٹ کے شہر اسٹامفرڈ جیسے علاقوں سے آنے والے مسافروں کے مسئلے پر بات نہیں کی۔