بھارتی کشمیر: امرناتھ یاترا کے لیے آنے والوں کو 'غیر معمولی' سیکیورٹی دینے کا فیصلہ

فائل فوٹو

بھارت کے وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے واقعات کی روک تھام اور آئندہ ماہ امرناتھ یاترا کے لیے آنے والوں کو بھرپور سیکیورٹی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے سیکیورٹی فورسز کو ہدایت کی ہے کہ وہ امن و امان کی صورتِ حال برقرا ررکھنے کے لیے 'آپریشنز' کرنے میں پہل کریں۔

منگل کو نئی دہلی میں سیکیورٹی فورسز اور خفیہ اداروں کے اعلیٰ افسران کے ایک اجلاس کے دوران امیت شاہ نے کہا کہ وادی کشمیر میں رہنے اور کام کرنے والے کشمیریوں پنڈتوں (برہمن ہندؤں ) اور بالخصوص امرناتھ گپھا کی یاترا کے لیے آنے والے ہندوؤں کے تحفظ کے لیےفعال اقدامات اٹھائے جائیں"۔

امر ناتھ یاترا لگ بھگ تین سال کے وقفے کے بعد ہو رہی ہے جس کے لیے غیر معمولی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ حکام یہ خدشہ بھی ظاہر کرچکے ہیں کہ عسکریت پسند یاترا میں خلل ڈالنے کی کوششیں کرسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ کشمیر کی پہاڑیوں میں واقع ہندوؤں کی ایک اہم سمجھی جانے والی عبادت گاہ امرناتھ گپھا کی یاترا کے لیے ہر سال لاکھوں ہندو آتے ہیں۔تقریباً ڈیڑھ ماہ تک جاری رہنے والی سالانہ یاترا 30 جون کو شروع ہورہی ہے۔

SEE ALSO: بھارت کے زیر ِ انتظام کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کیوں بڑھ رہے ہیں؟

بھارتی حکومت کو توقع ہے کہ رواں برس تقریباً آٹھ لاکھ ہندو زائرین امرناتھ گپھا میں برف کے بنے شیو لنگم کے درشن کے لیے آئیں گے جنہیں ہر قسم کی سہولت اور سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے جموں و کشمیر کی انتظامیہ گزشتہ کئی ماہ سے تیاریاں کررہی ہے۔

کرونا وائرس کی وجہ سے 2020 اور 2021 میں امرناتھ یاترا نہیں ہوسکی تھی جب کہ 2019 میں یاترا کے عروج پر بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے محکمۂ داخلہ نے ایک ایڈوائزری میں یاترا پر آئے ہوئے عقیدت مندوں اور وادیٔ کشمیر میں موجود سیاحوں کو اپنا دورہ مختصر کرکے جلد از جلد واپس جانے کی ہدایت کی تھی۔

منگل کو بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی طرف سے جموں و کشمیر کی سیکیورٹی صورتِ حال پر نئی دہلی میں بلائے گئے اجلاس کے چند گھنٹے بعد ہی مشتبہ عسکریت پسندوں نے بارہمولہ شہر کے دیوان باغ علاقےمیں حال ہی میں کھولی گئی شراب کی ایک دکان پر دستی بم سے حملہ کردیا۔ اس حملے کے نتیجے میں ایک ملازم ہلاک اور دیگر تین افراد زخمی ہو گئے۔

ایک اعلیٰ پولیس عہدیدار وجے کمار نےوائس آف امریکہ کو بتایا کہ موٹر سائیکل پر سوار دو عسکریت پسندوں نے شراب کی دکان پر دستی بم پھینکا جب کہ واقعے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کا تعلق جموں خطے کےکٹھوعہ اور راجوری اضلاع سے ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

کیا کشمیری پنڈت اب اپنے گھر واپس جائیں گے؟

یہ حملہ بھارت کے زیر ِ انتظام کشمیر میں شراب کی نئی دکانیں کھولنے کے خلاف مقامی آبادیوں میں پائے جانے والے غم و غصے اور سیاسی جماعتوں کی شدید نکتہ چینی کے پس منظر میں ہوا ہے۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی انتظامیہ نے رواں برس فروری میں علاقے میں شراب کی 51 نئی دکانیں کھولنے کی اجازت دی تھی ۔ ان میں سے نصف درجن دکانیں مسلم اکثریتی وادی کشمیر میں کھولی گئی ہیں جس کے خلاف مارچ کے مہینے سے مقامی لوگوں اور بعض سیاسی و سماجی تنظیموں کے اراکین کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت نے شراب کی نئی دکانیں کھولنے کی اجازت دے کر نوجوانوں کے شراب کی لت میں پڑنے کے لیے راہ ہموار کردی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ شراب کی نئی دکانیں کھولنے کا مقصد جموں و کشمیر کی سیاحت پر آنے والوں کو ہر قسم کی بہتر سہولت فراہم کرنا ہے۔ لیکن ناقدین کہتے ہیں شراب کی نئی دکانیں کئی ایسے علاقوں میں بھی کھولی گئی ہیں جہاں سیاحوں کا آنا جانا بالکل نہیں ہے۔

بارہمولہ میں پیش آئے واقعے کے بعد سری نگر اور وادی کشمیر کے دوسرے حصوں میں واقع شراب کی دکانوں کو سیکیورٹی فراہم کردی گئی ہے۔