یونان نے یورپی رہنماؤں کی جانب سے دوسرے امدادی پیکج کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا ہے جس کا مقصد یونان کو اس کے خطیر قرضوں کی عدم ادائیگی سے محفوظ رکھنا اور یورپ کی مشترکہ کرنسی کو مستحکم بنانا ہے۔
یورپی یونین اور عالمی مالیاتی فنڈ کے مابین یونان کو 155 ارب ڈالرز کے نئے پیکج کی فراہمی پر جمعرات کو اتفاق ہوا تھا۔ منصوبہ کے تحت یونان آمدن اور اخراجات میں فرق سے نمٹنے کے لیے حسب منشا نجی شعبے سے بھی قرضہ جات حاصل کر سکے گا۔
یورپی یونین کے صدر ہرمن وین رومپے اور یورپی کمیشن کے صدر جوس مینوئل باروسو کے مطابق اجلاس کے شرکاء نے متفقہ طور پر پیکج کی حمایت کی۔ اْنھوں نے پیکج کو ”مارشل پلان فار گریس“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد یونانی معیشت کا استحکام اور معاشی بحران کو مزید پھیلنے سے روکنا ہے۔
یونان کے وزیرِ خزانہ ایوینجلوس وینی زیلوس نے بیل آؤٹ پیکج کو یونان کے لیے ’ایک عظیم امداد‘ قرار دیا ہے جسے ان کے بقول بتدریج ”حقیقی معیشت “ کی جانب منتقل کیا جائے گا۔
تاہم یونانی وزیرِ خزانہ نے واضح کیا کہ ان کا ملک ملکی قرضوں کی ادائیگی کے سلسلے میں جاری کوششوں میں کمی نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ یونانی حکومت کی جانب سے اخراجات میں کٹوتی کی مہم کے سلسلے میں ٹیکسوں میں اضافہ اور بجٹ میں کمی سمیت کئی اقدامات لیے گئے ہیں جن کے ردِ عمل میں ملک میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
یونان کے وزیر اعظم جارجیو پاپنڈریو نے بھی پیکج کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ایک ایسا حل قرار دیا ہے جو ان کے بقول یونان کے عوام اور کاروباری شعبے کے لیے مفید ہو گا۔
اس سے قبل یونان سمیت آئر لینڈ اور پرتگال کو بھی خراب معاشی صورتِ حال کے باعث اپنے یورپی پڑوسیوں اور عالمی مالیاتی فنڈ سے مالی معاونت طلب کرنا پڑی تھی۔