سعودی عرب سمیت خلیجی عرب ریاستوں نے، یمن کے متحارب فریقوں کی جانب سے جنگ بندی،اور اقوام متحدہ کی قیادت میں امن کے عمل میں شامل ہونے کے لئے اقدامات کرنے کے نئے وعدوں کا خیر مقدم کیا ہے۔
سعودی عرب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ امن کی راہ کے لئے کوئی طریقہ کار وضع کرنے کے ہفتے کے روز کے اقوام متحدہ کے اعلان کا خیر مقدم کرتا ہے۔
ریاض کی وزارت خارجہ نے یمن کے متحارب فریقوں کی جانب سے اقوام متحدہ کے تحت کسی جامع اور پائدار سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے فیصلے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
یمن کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈبرگ نے حریف فریقوں کے ان وعدوں کا اعلان کیا جو برسوں سے جاری اس جنگ کو ختم کرنے کی تازہ کوششوں کو ظاہر کرتے ہیں۔
ادھر اومان نے بھی ،جس نے اس جنگ میں ایک ثالث کا کردار ادا کیا ہے، یہ کہتے ہوئے اس پیش رفت کا خیر مقدم کیا کہ اسے امید ہے کہ جس قدر بھی جلد ممکن ہو سکے، ایک سمجھوتے پر دسخط ہو جائیں گے۔
متحدہ عرب امارات نے بھی جو حوثی باغیوں کے خلاف لڑنے والے ، سعودی عرب کے زیر قیادت اتحاد کا رکن تھا، اس حوالے سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔
Your browser doesn’t support HTML5
خلیجی تعاون کونسل کے رکن قطر نے قیام امن کی کوششوں کے لیے اقوام متحدہ، سعودی عرب اور اومان کا شکریہ ادا کیا۔ اور متحارب فریقوں پر جلد از جلد معاہدہ کرنے پر زور دیا۔
جزیرہ نما عرب کا یہ غریب ترین ملک 2014سے جنگ و جدال کی گرفت میں ہے۔
یہ وہ وقت تھا جب ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے یمنی دار الحکومت صنعاء پر قبضہ کر لیا تھا۔ نتیجتاً اسکے اگلے برس یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کی حمایت کے لئے سعودی قیادت میں فوجی مداخلت شروع ہوئی۔
پھر اپریل دو ہزار بائیس میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کی وجہ سے عداوتوں میں بڑی حد تک کمی واقع ہوئی۔
Your browser doesn’t support HTML5
یمن کی اس جنگ میں لاکھوں لوگ یا تو براہ راست جنگ یا اس کے غذائی قلت جیسے بلا واسطہ اثرات کےباعث ہلاک ہو چکے ہیں ۔اس صورت حال کو اقوام متحدہ نے دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک بحران قرار دیا تھا۔
تھنک ٹینک انٹرنیشنل کرا ئیسس گروپ کے تجزیہ کار احمد ناگی کہتے ہیں کہ اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اب اقوام متحدہ مذاکرات کی قیادت کر رہی ہے، سعودی پیچھے ہٹ گئے ہیں اور مستقبل کے سیاسی سمجھوتوں کا کام اقوام متحدہ کے لئے چھوڑ دیا ہے۔
تاہم یمن کے متحارب فریقوں کے درمیان کئی مسائل پر بدستور اختلافات موجود ہیں۔
ان میں جنگ سے تباہ حال غزہ کے ساتھ یک جہتی کے ا ظہار کے لئے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حوثی باغیوں کے حملوں کا مسئلہ بھی شامل ہے۔
پیر کے روز سعودی حمایت یافتہ یمنی حکومت نے ان خطرات اور اندرون ملک ان نتائج کے بارے میں خبردار کیا جو حوثیوں کے ڈرون اور میزائیل حملوں سے پیدا ہوتے ہیں۔
اس خبر کے لئے مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔