محکمہ انسداد دہشت گردی پنجاب نے جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کو گرفتار کر لیا ہے۔ انہیں گوجرانولہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشتگردی پنجاب (کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ) کے ذرائع کے مطابق حافظ سعید پر دہشت گردی کو پروان چڑھانے کے لیے رقوم اکٹھا کرنے کے الزامات ہیں۔
سی ٹی ڈی ذرائع کا کہنا ہے کہ حافظ سعید ایک مقدمے میں پیشی کے لیے پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور سے گوجرانوالہ جا رہے تھے کہ راستے میں سی ٹی ڈی اہلکاروں نے اُنہیں گرفتار کیا۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق حافظ سعید کو گرفتار کر کے انسداد دہشت گردی گوجرانوالہ کی عدالت میں پیش کیا گیا اور جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
عدالت نے حافظ سعید کو جیل بھیج دیا اور سی ٹی ڈی کو ہدایت کی ہے کہ ملزم کے خلاف چارج شیٹ جلد پیش کی جائے۔
حافظ سعید کے وکیل اے کے ڈوگر نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے مؤکل کے خلاف لاہور کے علاوہ گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور ملتان میں بھی مقدمات درج کیے گئے تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
وکیل کے مطابق لاہور میں درج مقدمے میں حافظ سعید کی ضمانت قبل از وقت گرفتاری کرا لی گئی تھی۔ اب جلد اِس مقدمے میں بھی اُن کی گرفتاری کو عدالت میں چیلنج کر کے ضمانت کرا لیں گے۔
حافظ سعید کو ایسے وقت میں گرفتار کیا گیا ہے جب پاکستان کو فنانشل ایکٹ ٹاسک فورس میں سخت مؤقف کا سامنا ہے۔
مبصرین حافظ سعید کی گرفتاری کو وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کے دورہ امریکہ کے لیے بھی اہم قرار دے رہے ہیں۔ عمران خان رواں ماہ کے آخر میں امریکہ کے سرکاری دورے پر جائیں گے جب کہ امریکی دفتر خارجہ کے مطابق اُن کی ملاقات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی متوقع ہے۔
تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری کہتے ہیں کہ پاکستان کے ہمسایہ ملک افغانستان سے متعلق پالیسی بدل چکی ہے۔ حافظ سعید کی گرفتاری سے تاثر ملتا ہے کہ اب اُن پر کیس چلایا جائے گا۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ حافظ سعید پہلے سے گھر میں نظر بند تھے مگر اب پولیس نے اُن کی باقاعدہ گرفتاری ڈال دی ہے تاکہ اُن پر مقدمہ چلایا جا سکے۔
ڈاکٹر حسن عسکری کہتے ہیں کہ افغانستان کے بارے میں پاکستان کی پالیسی بدل جانے پر حافظ سعید کے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔ پہلے ان کی نقل و حرکت محدود کی گئی، پھر اُنہیں نظر بند کیا گیا اور پھر اُن کے اثاثے منجمد کیے گئے ہیں۔
جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کے خلاف رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے، اُن کے لیے رقوم اکٹھی کرنے اور ٹرسٹ کی رقوم دہشت گردوں کو دیے جانے پر مختلف مقدمات درج کیے گئے تھے۔
پاکستان کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے کالعدم تنظیم جماعت الدعوة سمیت پانچ کالعدم تنظمیوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے تھے۔
اِن تنظمیوں میں جماعت الدعوة کے علاوہ دعوة الارشاد ٹرسٹ، معاذ بن جبل ٹرسٹ، المدینہ فاؤنڈیشن، الحمد ٹرسٹ اور الانفال ٹرسٹ شامل تھیں جب کہ مقدمات میں حافظ سعید کے علاوہ عبدالرحمٰن مکی، امیر حمزہ اور محمد یحیٰی عزیز کو نامزد کیا گیا تھا۔