لاہور ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اس وضاحت کے لیے نوٹس جاری کیے کہ ان کی جانب سے حافظ سعید کے کالعدم ادارے جماعت الدعوة کی خیراتی اور فلاحی سرگرمیوں میں رکاوٹیں کیوں کھڑی کی جا رہی ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے جج امین الدین خان نے یہ نوٹس ، حافظ سعید کی جانب سے دائر کی جانے والی ایک درخواست کی سماعت کے موقع پر جاری کیے۔
اپیل کنندہ کے وکیل اے کے ڈوگر نے اپنے دلائل میں کہا کہ جماعت الدعوة ہمیشہ خیراتی اور فلاحی کاموں میں حصہ لیتا ہے لیکن اب بھارت اور امریکہ کے دباؤ پر اس کے کاموں میں رخنہ ڈالا جا رہا ہے۔
حافظ سعید کے وکیل نے کہا کہ کسی بھی شخص یا تمام فلاحی سرگرمیوں میں رکاوٹیں کھڑی کرنا غیر آئینی ہے اور حکومت سے یہ کہا جائے کہ وہ ان کے موکل کو ہراساں نہ کرے اور انہیں اپنی فلاحی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دے۔
وفاقی حکومت کے اٹارنی کے عدالت سے جواب جمع کرانے کے لیے کچھ وقت دینے کی درخواست کی۔ عدالت نے درخواست قبول کرتے ہوئے سماعت 27 اپریل تک ملتوی کر دی۔
ایک سینیر صحافی اور تجزیہ کار حماد غزنوی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی سمت درست کرنے کی ضرورت ہے۔ اب یہ بات کسی سے چھپی ہوئی نہیں کہ ہم ان لوگوں کو مختلف مقامات پر مختلف حصوں میں استعمال کرتے رہے ہیں۔ دنیا ہمیں کہہ رہی ہے اب تو ہمارے دوست چین نے بھی کہہ دیا ہے کہ نان سٹیک ایکٹرز کو سپورٹ نہ کریں۔ہمیں انہیں تھپکی دینے کا عمل بند کرنا پڑے گا۔ اگر حکومت اس معاملے میں سنجیدہ ہو گئی ہے تو یہ میری نظر میں ایک اچھی بات ہے۔ یہ درست سمت ایک قدم ہے۔
جب کہ ایک اور سینیر صحافی اور تجزیہ کار احمد ولید اس رائے سے اختلاف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جماعت الدة نے بہت سے فلاحی کام کیے ہیں ابھی بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن اس بار حکومت انہیں روکنا چاہتی ہے۔ حکومت نے ان کے بہت سے مراکز اپنے کنٹرول میں لے لیے ہیں اور ان کے اکاؤنٹس بھی منجمد کر دیے ہیں۔ حکومت نے تقریباً 4 ہزار افراد کی سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے کے لیے انہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیا ہے اور تقریباً 6 ہزار بینک اکاؤنٹس کی بھی نگرانی ہو رہی ہے۔ تاہم اب حکومت کو عدالت میں یہ بتانا پڑے گا کہ اس کی وجوہات کیا ہیں یا کونسا عالمی دباؤ ہے۔ اور میرا نہیں خیال کہ اس بار انہیں عدالت سے کوئی ریلیف مل سکے گا۔
اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل جانب سے بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد اس سال یکم جنوری کو سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمشن آف پاکستان نے جماعت الدعوة اور اس کے ذیلی تنظیموں پر عطیات اور چندے اکھٹے کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔