برطانیہ کے ایک طبی فلاحی ادارے نے اپنی حالیہ جائزے میں کینسر کی شرح میں اضافے کی نشاندھی کی ہے اور بتایا ہے کہ گذشتہ دہائی سے اب تک کینسر کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جو سال 2020 تک بڑھکر 47 ٪ تک پہنچ سکتا ہے۔
ایک برطانوی تحقیقاتی جائزے میں خبردار کیا گیا ہے کہ آئندہ چند برسوں میں کینسر کے مریضوں کی تعداد برطانیہ کی کل آبادی کی نصف تعداد تک جا پہنچے گی۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کینسر کی شرح میں اضافہ ہونے کے باوجود کینسر کے مریضوں کی ایک تہائی تعداد کو بچانا ممکن ہو سکے گا۔
'مکملین کینسر سپورٹ' کے اس جائزے کے مطابق، 1990 میں برطانیہ میں ہر تین میں سے ایک فرد کینسر کے مرض میں مبتلا تھا لیکن سال 2010 میں کینسر کی شرح 44 فیصد تک بڑھ گئی ہے جبکہ 2020 تک یہ شرح بڑھ کر 47٪ تک پہنچ سکتی ہے۔
محقیقین کے مطابق حالیہ برسوں میں کینسر کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہونےکے باوجود ایسے مریضوں کی شرح ِاموات میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ بتایا گیا ہے کہ اموات میں کمی کا اصل سبب وقت پر مرض کی تشخیص ہونا اورجدید سائنسی طریقوں کی مدد سے علاج کرنے کی سہولت کا دستیاب ہونا ہے۔
جائزے کےاعداد وشمار کے مطابق،گذشتہ 20 برسوں کے مقابلے میں اب کینسر کے مریضوں کے زیادہ لمبی مدت تک زندہ رہنے کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے۔ بیس برس قبل کنسر کے مریضوں کی 80 ٪ تعداد کو نہیں بچایا جا سکتا تھا جو کہ موجودہ دور میں گھٹ کر 65 ٪ رہ گئی ہے ۔
اس ضمن میں یہ بات خاصی تشویش کا باعث ہے کہ جہاں کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والے طریقے، کیمیو تھراپی، ریڈیو گرافی اور سرجری سے مریض کی زندگی کو بچانے میں مدد ملی ہے وہیں علاج کے ان طریقوں سے مریضوں میں ایسےضمنی اثرات پیدا ہوجاتے ہیں جو انھیں دل کے عارضے، بلڈ پریشر اور نظام ِ تنفس اور دیگر طویل المدتی بیماریوں میں مبتلا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
تحقیق میں اس بات کو خوش آئند بتایا گیا ہے کہ آئندہ برسوں میں جدید ٹیکنالوجی کی بدولت کینسر کے مریضوں کے علاج میں مزید آسانیاں پیدا ہو جائیں گی۔
جائزے میں بتایا گیا ہے کہ ، کینسر میں مبتلا مریضوں کی ایک بڑی تعداد کینسر کے مرض سے نہیں بلکہ ،دیگر بیماریوں مثلا ہارٹ فیل ، نظام تنفس اور اسٹروک کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں ۔
تحقیق میں شامل میڈیکل آفیسر جین مہر کہتی ہیں کہ،'' کینسر کے مریضوں کا علاج مکمل ہوجانے کے بعد ان میں دیگر جسمانی اور نفسیاتی بیماریوں کے پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔''
تحقیق کی سربراہ نے برطانوی محکمہ صحت کو خبردار کیا ہے کہ کینسر کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ نشنل ہیلتھ سروسسز کے ادارے کے لیے ایک بڑا چیلنچ ثاپت ہو گا۔