حماس کے عسکریت پسندوں نے کہا ہے کہ انہوں نے پیر کے روز لبنان سے اسرائیل کے شمالی علاقے کی جانب 16 راکٹ فائر کیے ۔ حماس کے عسکری ونگ کے اعلان میں کہا گیا ہے کہ ان کا ہدف اسرائیل کے ساحلی شہر حیفہ کے جنوبی علاقے تھے۔
امریکہ حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔
حماس کے مسلح ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے کہا ہے کہ ’’یہ حملے غزہ کی پٹی میں ہمارے لوگوں کے خلاف قابض (اسرائیل) کی جانب سے قتل اور اس کی جارحیت کے جواب میں کیے گئے۔‘‘
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ لبنان سے شمالی اسرائیل پر 30 کے لگ بھگ گولے داغے گئے ۔ فوج کا مزید کہنا تھا کہ اس نے اسی جانب جوابی فائرنگ کی جہاں سے گولے فائر کیے گئے تھے۔
یہ بیانات ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب پیر کی صبح حماس کے زیر قبضہ غزہ کی پٹی کی وزارت صحت نے اپنے اعلان میں کہا تھا کہ تقریباً ایک مہینہ پہلے عسکریت پسند گروپ کی جانب سے اسرائیل پر ایک بڑے حملے کے بعد چھڑنے والی لڑائی سے محصور علاقے میں انسانی ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔
اسرائیلی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے میں 1400 افراد مارے گئے تھے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ جب کہ اس حملے کے دوران عسکریت پسند 240 سے زیادہ افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
حماس کے، جو کہ ایران کے حمایت یافتہ شیعہ عسکری گروپ حزب اللہ کی اتحادی ہے، جنوبی لبنان میں بہت سے جنگجو موجود ہیں اور وہ ماضی میں وہاں سے اسرائیل کے خلاف حملوں کا دعویٰ کرتی رہی ہے۔
حزب اللہ بھی اس فہرست میں شامل ہے جسے امریکہ دہشت گرد تنظیمیں قرار دیتا ہے۔
اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر کشیدگی میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے ، یہ سرحد بھی 7 اکتوبر سے حزب اللہ اور اسرائیلی فورسز کے درمیان فائرنگ کے باقاعدہ تبادلوں کی وجہ سے تیکنیکی طور پر بدستور حالت جنگ میں ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 7 اکتوبر کے بعد سے سرحد ی جھڑپوں کے نتیجے میں لبنانی جانب کم ازکم 81 افراد مارے جا چکے ہیں جن میں سے 59 افراد حزب اللہ کے جنگجو تھے جب کہ اسرائیل کی جانب ہلاک ہونے والوں میں 6 فوجی اور 2 عام شہری شامل ہیں۔
(اس رپورٹ کی کچھ تفصیلات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)