پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر کی وادیٔ تیرہ میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپ میں فوجی افسر سمیت چار اہل کار ہلاک اور سات زخمی ہو گئے ہیں۔
افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکیورٹی فورسز اور مبینہ عسکریت پسندوں کے درمیان یہ جھڑپ پیر کو وادیٔ تیراہ کے علاقے سنڈاپال سپاہ باغرے میں ہوئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جھڑپ کے دوران تین دہشت گرد ہلاک جب کہ تین زخمی ہوئے۔
اس جھڑپ میں اسلام آباد کے رہائشی 43 سالہ لیفٹننٹ کرنل محمد حسن سمیت چار اہل کار جان کی بازی ہار گئے۔
جان کی بازی ہارنے والوں میں لکی مروت کے رہائشی 31 سالہ نائیک خوشدل خان، چارسدہ کے 27 سالہ نائیک رفیق خان اور مری کے رہائشی 33 سالہ لانس نائیک عبدالقادر شامل ہیں۔
حکام کے بقول جھڑپ میں آرمی کے سات کمانڈوز زخمی بھی ہوئے ہیں۔ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
جھڑپ کے بعد علاقے میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر کے عسکریت پسندوں کی تلاش جاری ہے۔
کالعدم شدت پسند تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔
جس مقام پر عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے یہ علاقہ پاک افغان سرحد کے قریب واقع ہے۔
پاکستانی حکام کا یہ دعویٰ رہا ہے کہ افغانستان سے پاکستان آنے والے عسکریت پسند اسی راستے سے داخل ہوتے ہیں۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب گزشتہ ہفتے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ہفتے کو عسکریت پسندوں نے پنجاب کے شہر میانوالی میں ایئر فورس کی بیس پر حملہ کیا تھا۔
پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ حملے کو ناکام بنا کر نو دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا، تاہم اس دوران تین گراؤنڈ کیے گئے طیاروں کو نقصان پہنچا۔
جمعے کو بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے قریب سیکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی پر حملے میں فوج کے 14 اہل کار کی جان چلی گئی تھی۔
تین نومبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے دو مختلف علاقوں میں بم دھماکوں میں ایک سیکیورٹی اہل کار سمیت چھ افراد ہلاک اور 20 سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔
فورم