ڈی آئی جی ایسٹ طاہر نوید نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ رینجزز کی ایک گاڑی پر نا معلوم افراد نے دستی بم پھینکا جس سے تین اہلکار ہلاک ہوگئے
کراچی —
کراچی کے علاقے کورنگی نمبر پانچ میں رینجرز کے ٹرک پر دستی بم حملے میں چار اہلکار ہلاک ہو گئے۔ دھماکے کے فوری بعد موقع پر فائرنگ بھی ہوئی جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
حملہ اس وقت ہوا جب رینجرز اہلکاروں کے زیر استعمال ایک ٹرک اپنے ہیڈکوارٹر ”بھٹائی رینجرز“میں داخل ہورہا تھا۔ رینجرز ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ جائے وقوع سے شواہد اکھٹے کر رہے ہیں جس کے بعد ہی حملے سے متعلق مزید تفصیلات اور حملہ آوروں کے بارے میں کچھ کہا جاسکے گا۔
ٹرک میں ڈیوٹی سے ہیڈ کوارٹر واپس پہنچنے والے اہلکار سوار تھے۔ دھماکے سے ٹرک کو شدید نقصان پہنچا۔
تاہم ڈی آئی جی ایسٹ طاہر نوید نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ رینجرز کے ٹرک پر نامعلوم افراد نے دستی بم پھینکا جس کے نتیجے میں تین اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے، جبکہ زخمی ہونے والا ایک اہل کار دوران علاج جناح اسپتال میں دم توڑ گیا۔ رینجرز کے ہی دو دیگر اہلکار اور دو راہ گیر زخمی ہیں۔
زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسپتال کے شعبہ ایمر جنسی کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی نے چاروں اہلکاروں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی ہے۔
ڈی آئی جی طاہر نوید کے مطابق حملے کے فوری بعد سیکورٹی اہلکاروں نے علاقے کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا۔
رینجرز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حملے میں رینجرز کی 43 ونگ کو نشانہ بنایا گیا۔ترجمان کا کہنا ہے کہ ایسے دھماکے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔
صدرآصف علی زرداری، وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسو اور وزیر داخلہ ملک حبیب اللہ خان نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک طالبا ن پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔احسان اللہ کا کہنا ہے کہ دھماکے کا مقصد رینجرز کو نشانہ بنانا تھا۔
حملہ اس وقت ہوا جب رینجرز اہلکاروں کے زیر استعمال ایک ٹرک اپنے ہیڈکوارٹر ”بھٹائی رینجرز“میں داخل ہورہا تھا۔ رینجرز ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ جائے وقوع سے شواہد اکھٹے کر رہے ہیں جس کے بعد ہی حملے سے متعلق مزید تفصیلات اور حملہ آوروں کے بارے میں کچھ کہا جاسکے گا۔
ٹرک میں ڈیوٹی سے ہیڈ کوارٹر واپس پہنچنے والے اہلکار سوار تھے۔ دھماکے سے ٹرک کو شدید نقصان پہنچا۔
تاہم ڈی آئی جی ایسٹ طاہر نوید نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ رینجرز کے ٹرک پر نامعلوم افراد نے دستی بم پھینکا جس کے نتیجے میں تین اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے، جبکہ زخمی ہونے والا ایک اہل کار دوران علاج جناح اسپتال میں دم توڑ گیا۔ رینجرز کے ہی دو دیگر اہلکار اور دو راہ گیر زخمی ہیں۔
زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسپتال کے شعبہ ایمر جنسی کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی نے چاروں اہلکاروں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی ہے۔
ڈی آئی جی طاہر نوید کے مطابق حملے کے فوری بعد سیکورٹی اہلکاروں نے علاقے کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا۔
رینجرز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حملے میں رینجرز کی 43 ونگ کو نشانہ بنایا گیا۔ترجمان کا کہنا ہے کہ ایسے دھماکے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔
صدرآصف علی زرداری، وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسو اور وزیر داخلہ ملک حبیب اللہ خان نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک طالبا ن پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔احسان اللہ کا کہنا ہے کہ دھماکے کا مقصد رینجرز کو نشانہ بنانا تھا۔