|
امریکہ کی نائب صدر اور ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کاملا ہیرس ایک عوامی جائزے کے مطابق رواں برس نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں تین اہم ترین سمجھی جانے والی ریاستوں وسکونسن، پینسلوینیا اور مشی گن میں ری پبلکن مدِ مقابل اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے چار پوائنٹس آگے ہیں۔
امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ اور نیویارک کے ’سیانا کالج‘ کے پانچ سے نو اگست کے درمیان کیے گئے مشترکہ سروے کے مطابق کاملا ہیرس ممکنہ ووٹروں میں 50 فی صد کے ساتھ ان تین ریاستوں میں ٹرمپ کے 46 فی صد کے مقابلے میں چار پوائنٹس سے آگے ہیں۔
سروے میں ممکنہ غلطی کا امکان مشی گن ریاست میں لگ بھگ 4.8 پوائنٹس، پینسلوینیا میں 4.2 پوائنٹس اور وسکونسن میں لگ بھگ 4.3 پوائنٹس تھا۔
’نیویارک ٹائمز‘ اور سیانا کالج نے سروے میں 1973 ممکنہ ووٹرز کی رائے معلوم کی تھی۔
ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی صدر جو بائیڈن نے 21 جولائی کو اپنی انتخابی مہم ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے یہ فیصلہ جون کے آخر میں ٹرمپ کے خلاف مباحثے میں خراب کارکردگی کے بعد کیا۔
جو بائیڈن نے پانچ نومبر کو ہونے والے انتخابات میں کاملا ہیرس کی ٹرمپ کے خلاف مقابلے میں حمایت کا اعلان کیا تھا۔
SEE ALSO: ٹرمپ اور کاملا 10 ستمبر کے مباحثے میں شرکت پر رضا مندکاملا ہیرس کی قیادت سنبھالنے سے ڈیموکریٹک پارٹی کی انتخابی مہم کو دوبارہ تقویت ملی ہے۔
ڈیموکریٹس میں جو بائیڈن کے ٹرمپ کو شکست دینے یا جیت کی صورت میں حکومت چلاتے رہنے کے امکانات کے بارے میں شکوک و شبہات سے مہم کو نقصان پہنچا تھا۔
حماس کے پچھلے سال سات اکتوبر کے دہشت گرد حملے کے بعد اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ کی امریکی حمایت کے باعث ان ریاستوں میں بائیڈن انتظامیہ کے خلاف بڑے احتجاج اور مخالفت ہوئی ہے۔
جنگ میں بڑے پیمانے پر اموات ہوئی ہیں جب کہ انسانی المیے نے جنم لیا۔
ان ریاستوں میں خاص طور پر مشی گن میں کچھ لبرل، مسلم امریکی اور عرب امریکی گروہوں نے امریکہ کی اسرائیل کے لیے حمایت کی مخالفت کی تھی۔
ان اہم ترین تینوں ریاستوں کے لگ بھگ دو لاکھ افراد نے غزہ کی پالیسی کے سبب ڈیموکریٹک پرائمریز میں صدر جو بائیڈن کی عدم حمایت کا اظہار کیا تھا۔
نائب صدر کاملا ہیرس نے فلسطینی انسانی حقوق پر عوامی بیانات دیے ہیں جب کہ امریکہ کی پالیسی میں لب و لہجے کی تبدیلی کا بھی اظہار کیا ہے۔ تاہم نائب صدر کاملا ہیرس نے غزہ پر صدر جو بائیڈن کی پالیسی سے کوئی ٹھوس اختلاف ظاہر نہیں کیا۔
SEE ALSO: ٹرمپ کے پریس کانفرنس میں دعوے، کیا حقائق ان کے برعکس ہیں؟سروے سے پتا چلتا ہے کہ ٹرمپ نے ان اہم ترین ریاستوں میں بائیڈن کی مباحثے میں خراب کارکردگی کے بعد ان پر برتری حاصل کر لی تھی۔ لیکن کاملا ہیرس کی صدارت کے لیے دوڑ میں آنے سے ڈیموکریٹک پارٹی کی انتخابی مہم تبدیل ہو گئی ہے۔
عوامی سروے کرنے والے ادارے ’اپسوس‘ کے ایک جائزے نے بھی ظاہر کیا ہے کہ ہیرس پانچ نومبر کے انتخابات کی دوڑ میں قومی سطح پر ٹرمپ سے آگے ہیں اور ڈیموکریٹک امیدوار کو ری پبلکن پارٹی کے امیدوار کے 37 فی صد کے مقابلے میں 42 فی صد لوگوں کی حمایت حاصل ہے۔
’اپسوس‘ کے اس ملک گیر سروے میں امریکہ کے 2045 ووٹرز کو شامل کیا گیا جن سے یہ سروے دو سے سات اگست کے درمیان ہوا تھا۔ اس سروے میں لگ بھگ تین پوائنٹس کی غلطی کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔