امریکہ کے تفتیشی ادارے (ایف بی آئی) نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سن 2019 میں ملک میں نفرت پر مبنی جرائم میں دو اعشاریہ سات فی صد اضافہ ہوا ہے، جو کہ ایک عشرے کے دوران بلند ترین شرح ہے۔
پیر کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے گزشتہ برس 7314 جرائم سر زد ہوئے جو کہ سن 2018 کی نسبت زیادہ ہیں جب 7120 جرائم ہوئے تھے۔ سن 2008 کہ بعد یہ جرائم کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
ایف بی آئی کے مطابق نفرت پر مبنی جرائم سے مراد ایسے مجرمانہ اقدامات ہیں جو نسل، قومیت، آبائی لوگ، مذہب، جنسی رجحانات، معذوری، صنف اور صنفی شناخت کے حوالے سے کیے جائیں۔
گو کہ زیادہ تر نفرت پر مبنی جرائم غیر متشدد ہوتے ہیں، رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پر تشدد حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، جس میں مار پیٹ اور قتل شامل ہیں۔
نفرت پر مبنی قتل میں دگنا اضافہ ہوا ہے جن کی تعداد اب 51 کی ریکارڈ سطح کو چھو رہی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر سفید فام بالادستوں کے ہاتھوں انجام پائے ہیں، جن میں اگست سن 2019 میں ایل پیسو سپر مارکیٹ میں ہونے والا حملہ بھی شامل ہے جس میں 23 افراد ہلاک ہو ئے تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
سینٹر میں جمع کیے گئے ڈیٹا کےمطابق، گزشتہ برس نفرت کی وجہ سے کیے جانے والے قتل میں مسلسل تیسرے سال اضافہ دیکھنے میں آیا، جن میں زیادہ تر سفید فام بالادست اور دیگر انتہائی دائیں بازو کے خیالات رکھنے والے شدت پسند ملوث تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شدت پسندانہ خیالات کی وجہ ہونے والی ہلاکتوں کی کیٹیگری میں یہی نسل پرست چھائے ہوئے تھے، اور ان کے ہاتھوں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد سن 2018 میں شدت پسندانہ خیالات کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی کل تعداد سے زیادہ تھے۔
یہود دشمنی پر مبنی جرائم میں 14 فیصد اضافہ دیکھا گیا،جو کہ سن 2008 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ نفرت اور انتہا پسندی کے تحقیقی سنٹر کے مطابق سن 2019 گزشتہ دو عشروں کے دوران ان دو سالوں میں شامل ہے جب یہودیوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم 900 سے زیادہ رہے۔
لاطینی امریکہ سے آنے والے افراد کے خلاف جرائم میں نو فیصد اضافہ ہوا، جب کہ عرب مخالف جرائم کی سطح میں 16 فیصد اضافہ ہوا۔ مسلمان کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کی سطح میں تیسرے سال مسلسل کمی دیکھی گئی اور گزشتہ سال 176 اہسے جرائم کے واقعات ہوئے۔ مسلمانوں کے خلاف جرائم کی سب سے زیادہ تعداد 2016 میں تھی جب 308 ایسے واقعات ہوئے۔