|
ویب ڈیسک — بھارت دارالحکومت نئی دہلی میں بزنس ایڈمنسٹریشن کی تعلیم حاصل کرنے والا نائیجیرین طالب علم جون کی ایک دوپہر اپنے موبائل کی مرمت کرانے کے لیے باہر نکلے۔ تاہم ہیٹ ویو کے سبب وہ دہلی کے رام منوہر اسپتال پہنچ گئے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسپتال کی ایمر جنسی کی سربراہ سیما سونک کا کہنا تھا کہ جب نائیجیرین طالب علم کو اسپتال میں داخل کیا گیا تو اس وقت ان کے جسم کا درجہ حرارت 41 ڈگری سے بھی زیادہ تھا اور ان میں پانی کی شدید کمی تھی۔
سیما کو نائیجیرین طالب علم میں ہیٹ اسٹروک کی واضح علامات دکھائی دیں جس کے بھارت میں 40 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق نوجوان نائیجیرین طالب علم کی قسمت اچھی تھی جسے رام منوہر لوہیا اسپتال لایا گیا جو بھارت کا پہلا جدید اسپتال ہے جہاں خصوصی ہیٹ اسٹروک یونٹ قائم ہے۔
اسپتال پہنچنے پر ڈاکٹروں نے طالب علم کو وینٹی لیٹر پر ڈالنے سے پہلے اسے فوری طور پر برف والے پانی سے 20 منٹ تک نہلایا۔
سیما کے مطابق یہ کیس چونکا دینے والا ضرور تھا مگر غیر معمولی نہیں تھا۔
مئی کے اوائل میں اسپتال کے کھلنے کے بعد سے اس یونٹ میں 30 سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا جن میں سے پانچ کی اموات ہوئیں۔
ہیٹ اسٹروک اس وقت ہوتا ہے جب جسم کا بنیادی درجہ حرارت 40 اعشاریہ چھ سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جائے۔
اس کی وجہ سے جسمانی اعضا کو طویل مدتی نقصان اور موت بھی واقع ہو سکتی ہے جب کہ اس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری اور متلی شامل ہیں۔
بھارت میں موسم گرما کے شروع ہونے کے بعد مارچ سے جون تک 110 افراد شدید گرم موسم کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
ہیٹ ویو سے ہلاک ہنے والوں میں انتخابی عمل میں حصہ لینے والے اہل کار بھی شامل تھے جنہوں نے حالیہ انتخابات کے دوران اپنی خدمات پیش کیں۔
کچرا چننے والوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق
بھارت کے زیر انتظام جموں کے مضافات میں کچرا چننے والے کوڑے کو چھانٹنے کے دوران دھواں اور دم گھٹنے والی گرمی کو برادشت کرنے پر مجبور ہیں تاکہ وہ ایسی چیزیں ڈھونڈ سکیں جنہیں بیچ کر وہ روزانہ چار ڈالر کے برابر کما سکیں۔
کچرا چننے والوں میں شامل 65 سالہ عثمان شیخ کا خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کو کہنا تھا کہ اگر وہ یہ نہیں کرتے تو انہیں کھانے کو کچھ نہیں ملے گا۔
SEE ALSO: گرمی کی وجہ سے انسان جان کی بازی کیسے ہار جاتا ہے؟عثمان کا کہنا تھا کہ جب انہیں شدید گرمی محسوس ہوتی ہے تو وہ کچھ دیر کے لیے وقفہ لے لیتے ہیں۔
ان کے بقول وہ تب تک کام جاری رکھتے ہیں جب تک کہ وہ رکھ سکتے ہیں۔
صحت عامہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ باہر کام کرنے پر مجبور ہیں انہیں گرمی سے سب سے زیادہ خطرات لاحق ہیں۔
ان کے بقول ہیٹ اسٹروک کے سبب دل اور گردوں کی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔
’مئی میں گھر کا کم از کم ایک فرد بیمار ہوا‘
آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ( اے آئی آئی ایم ایس) اور آر ایم ایل کے ڈاکٹرز کا خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کو کہنا تھا کہ گرمی سے متاثرہ مریضوں میں سے 90 فی صد مریض آؤٹ ڈور کام کرنے والے ورکرز ہوتے ہیں جن میں سیکیورٹی گارڈز، دوسرے شہروں سے آنے والے مزدور اور ٹھیلے والے شامل ہوتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
بھارت میں سینٹر فار ریپڈ انسائٹس (سی آر آئی) کے حالیہ سروے کے مطابق جس میں بیس ریاستوں اور وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں 12 ہزار سے زائد افراد کا سروے کیا گیا، میں 45 فی صد گھرانوں کا کہنا ہے کہ مئی کے ماہ میں کم از کم ان کے گھر کا ایک فرد گرمی کے سبب بیمار ہوا۔
نئی دہلی میں ہیٹ ویو کے بعد بارش
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں رواں ہفتے ہونے والی بارشوں سے 11 افراد ہلاک ہو گئے جب کہ شدید بارشوں کی وجہ سے پروازوں کا شیڈول بھی متاثر ہوا۔
رائٹرز کے مطابق نئی دہلی جہاں رواں ماہ کے اوائل میں تاریخ کی بری ترین ہیٹ ویو دیکھی گئی، 28 جون کو کئی دہائیوں کے دوران ہونے والی شدید ترین بارشیں ریکارڈ کی گئی۔
اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔