ماہرین کا کہنا ہے کہ، ’صحت کے لیے جسمانی سرگرمیاں ضروری ہیں جس میں موٹاپے کو کم کرنا بھی شامل ہے۔ ورزش نہ کرنے سے بہتر ہے کہ ان بچوں کے لیے ایسے طریقے ڈھونڈے جائیں کہ ان بچوں کو دوران ِ ورزش چوٹ نہ لگے‘۔
واشنگٹن —
ایسے بچے جو وزن کی زیادتی کا شکار ہیں، ورزش کے ذریعے وزن میں کمی لا سکتے ہیں مگر ایک نئی تحقیق بتاتی ہے کہ ایسے بچوں کو ٹانگوں، ٹخنوں یا پیر میں چوٹ لگنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق دانوں کے مطابق اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بچوں کی ٹانگوں نے پورے جسم کا بوجھ اٹھایا ہوتا ہے۔
ڈنمارک کی ایک یونیورسٹی میں اس تحقیق کی سربراہی ایوا جیسپرسن کر رہی تھیں جو کہ ایک فزیو تھیراپسٹ ہیں۔
اس تحقیق میں ایوا جیسپرسن اور ان کی ٹیم نے 7 سے 12 سال کی عمر کے 632 بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا۔ انہوں نے بچوں کے وزن کا اندراج کیا اور پھر اگلے دو ڈھائی سال یہ دیکھا کہ بچوں کے وزن میں کتنی تبدیلی آئی ہے۔
ان بچوں کو ہر ہفتے جسمانی سرگرمی والی کم از کم ایک کلاس کا حصہ بنایا گیا۔ والدین نے تحقیق دانوں کو بتایا کہ آیا ورزش کے بعد بچوں کو کوئی چوٹ لگی یا نہیں۔
بچوں کو مجموعی طور پر گھٹنے، ٹخنے اور پاؤں میں 673 چوٹیں درج کی گئیں۔
اس تحقیق میں شامل 10٪ بچے فربہی کی طرف مائل تھے مگر 1٪ بچے وزن کی زیادہ زیادتی کا شکار تھے۔
تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کا مطلب یہ نہیں کہ بچوں کو جسمانی سرگرمیوں سے دور رہنا چاہیئے۔
ایوا جیسپرسن کے الفاظ، ’صحت کے لیے جسمانی سرگرمیاں ضروری ہیں جس میں موٹاپے کو کم کرنا بھی شامل ہے۔ ورزش نہ کرنے سے بہتر ہے کہ ان بچوں کے لیے ایسے طریقے ڈھونڈے جائیں کہ ان بچوں کو دوران ِ ورزش چوٹ نہ لگے‘۔
تحقیق دانوں کے مطابق اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بچوں کی ٹانگوں نے پورے جسم کا بوجھ اٹھایا ہوتا ہے۔
ڈنمارک کی ایک یونیورسٹی میں اس تحقیق کی سربراہی ایوا جیسپرسن کر رہی تھیں جو کہ ایک فزیو تھیراپسٹ ہیں۔
اس تحقیق میں ایوا جیسپرسن اور ان کی ٹیم نے 7 سے 12 سال کی عمر کے 632 بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا۔ انہوں نے بچوں کے وزن کا اندراج کیا اور پھر اگلے دو ڈھائی سال یہ دیکھا کہ بچوں کے وزن میں کتنی تبدیلی آئی ہے۔
ان بچوں کو ہر ہفتے جسمانی سرگرمی والی کم از کم ایک کلاس کا حصہ بنایا گیا۔ والدین نے تحقیق دانوں کو بتایا کہ آیا ورزش کے بعد بچوں کو کوئی چوٹ لگی یا نہیں۔
بچوں کو مجموعی طور پر گھٹنے، ٹخنے اور پاؤں میں 673 چوٹیں درج کی گئیں۔
اس تحقیق میں شامل 10٪ بچے فربہی کی طرف مائل تھے مگر 1٪ بچے وزن کی زیادہ زیادتی کا شکار تھے۔
تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کا مطلب یہ نہیں کہ بچوں کو جسمانی سرگرمیوں سے دور رہنا چاہیئے۔
ایوا جیسپرسن کے الفاظ، ’صحت کے لیے جسمانی سرگرمیاں ضروری ہیں جس میں موٹاپے کو کم کرنا بھی شامل ہے۔ ورزش نہ کرنے سے بہتر ہے کہ ان بچوں کے لیے ایسے طریقے ڈھونڈے جائیں کہ ان بچوں کو دوران ِ ورزش چوٹ نہ لگے‘۔