واشنگٹن —
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر انسان جوانی میں متحرک رہے تو بڑھاپے میں بھی چاق و چوبند اور صحتمند رہتا ہے اور اس پر زیادہ بیماریاں حملہ آور نہیں ہوتیں۔
سٹاک ہوم میں 60 برس سے زیادہ عمر کے تقریباً 3,900 مردوں اور عورتوں پر کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جوانی میں متحرک رہنے والے لوگ بڑھاپے میں بھی چاق و چوبند رہتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ صحت کے لیے جتنا اچھا متحرک رہنا ہے انتا ہی بیٹھے رہنا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
تحقیق کی سربراہی کرنے والے ایلن ایکبوم بیک کہتی ہیں کہ یہ بات تو ہمیں 60 برس سے معلوم ہے کہ ورزش کرنا یا پیدل چلنا اور دوڑنا ہمارے دل کے لیے بہت مفید ہے۔ لیکن ایلن یہ بھی کہتی ہیں کہ ماضی میں کی جانے والی تحقیقوں میں صرف ورزش کرنے کی ہی بات کی جاتی تھی اور اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاتا تھا کہ روزمرہ امور میں دیگر سرگرمیوں سے بھی دل کو مضبوط و توانا رکھا جا سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق اگر انسان روزانہ ورزش کرے بھی تو باقی کے پورے دن کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ آیا وہ پورا دن کرسی پر بیٹھا رہا یا پھر کسی ایسی سرگرمی کا حصہ لیا جس میں انسانی جسم کو کچھ کرنے کا موقع ملے۔ جیسا کہ باغبانی، گاڑی کی صفائی ستھرائی، مچھلی کا شکار وغیرہ وغیرہ۔
تحقیق میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ وہ افراد جو روزمرہ کی بنیاد پر زیادہ متحرک تھے اور اس بات کے قطع ِ نظر کہ وہ ورزش کرتے تھے یا نہیں، ان کا وزن نارمل تھا اور ان کا کولیسٹرول لیول بھی ٹھیک تھا۔
تحقیق کا حصہ بننے والے افراد کی روزمرہ زندگی کا جائزہ ساڑھے بارہ سال تک لیا گیا۔ اس دوران تقریباً 500 افراد کو زندگی میں پہلی مرتبہ دل کا دورہ یا فالج کا حملہ ہوا۔ ان میں سے 400 لوگ ایسی کسی بیماری کے ہاتھوں ہلاک ہوئے۔
دوسری طرف وہ لوگ جنہوں نے ورزش نہیں کی، ان میں دل کی بیماریوں کے زیادہ امکانات پائے گئے۔
ماہرین کے مطابق جب انسان بیٹھا ہوتا ہے تو اس کے مسلز سکڑتے نہیں جس کی وجہ سے خون کا دباؤ کم ہو جاتا ہے اور انسانی جسم بہت سے افعال درست طور پر انجام نہیں دے پاتا جس میں خون سے گلوکوز جذب کرنا وغیرہ شامل ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ انسانی جسم اس طرح بنایا گیا ہے کہ وہ متحرک رہے اور بڑی عمر میں صحت کا دارومدار بہت حد تک ان عوامل میں ہے کہ انسان اپنی جوانی میں کتنا سرگرم اور متحرک رہتا ہے۔
سٹاک ہوم میں 60 برس سے زیادہ عمر کے تقریباً 3,900 مردوں اور عورتوں پر کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جوانی میں متحرک رہنے والے لوگ بڑھاپے میں بھی چاق و چوبند رہتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ صحت کے لیے جتنا اچھا متحرک رہنا ہے انتا ہی بیٹھے رہنا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
تحقیق کی سربراہی کرنے والے ایلن ایکبوم بیک کہتی ہیں کہ یہ بات تو ہمیں 60 برس سے معلوم ہے کہ ورزش کرنا یا پیدل چلنا اور دوڑنا ہمارے دل کے لیے بہت مفید ہے۔ لیکن ایلن یہ بھی کہتی ہیں کہ ماضی میں کی جانے والی تحقیقوں میں صرف ورزش کرنے کی ہی بات کی جاتی تھی اور اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاتا تھا کہ روزمرہ امور میں دیگر سرگرمیوں سے بھی دل کو مضبوط و توانا رکھا جا سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق اگر انسان روزانہ ورزش کرے بھی تو باقی کے پورے دن کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ آیا وہ پورا دن کرسی پر بیٹھا رہا یا پھر کسی ایسی سرگرمی کا حصہ لیا جس میں انسانی جسم کو کچھ کرنے کا موقع ملے۔ جیسا کہ باغبانی، گاڑی کی صفائی ستھرائی، مچھلی کا شکار وغیرہ وغیرہ۔
تحقیق میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ وہ افراد جو روزمرہ کی بنیاد پر زیادہ متحرک تھے اور اس بات کے قطع ِ نظر کہ وہ ورزش کرتے تھے یا نہیں، ان کا وزن نارمل تھا اور ان کا کولیسٹرول لیول بھی ٹھیک تھا۔
تحقیق کا حصہ بننے والے افراد کی روزمرہ زندگی کا جائزہ ساڑھے بارہ سال تک لیا گیا۔ اس دوران تقریباً 500 افراد کو زندگی میں پہلی مرتبہ دل کا دورہ یا فالج کا حملہ ہوا۔ ان میں سے 400 لوگ ایسی کسی بیماری کے ہاتھوں ہلاک ہوئے۔
دوسری طرف وہ لوگ جنہوں نے ورزش نہیں کی، ان میں دل کی بیماریوں کے زیادہ امکانات پائے گئے۔
ماہرین کے مطابق جب انسان بیٹھا ہوتا ہے تو اس کے مسلز سکڑتے نہیں جس کی وجہ سے خون کا دباؤ کم ہو جاتا ہے اور انسانی جسم بہت سے افعال درست طور پر انجام نہیں دے پاتا جس میں خون سے گلوکوز جذب کرنا وغیرہ شامل ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ انسانی جسم اس طرح بنایا گیا ہے کہ وہ متحرک رہے اور بڑی عمر میں صحت کا دارومدار بہت حد تک ان عوامل میں ہے کہ انسان اپنی جوانی میں کتنا سرگرم اور متحرک رہتا ہے۔