اسلام آباد میں شدید بارش کے بعد سیلابی ریلہ، بھارتی کشمیر میں 'کلاؤڈ برسٹ' سے اموات

فائل فوٹو

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں بدھ کی علی الصباح موسلا دھار بارش اور بادل پھٹنے کے واقعے کے بعد سیلابی صورتِ حال دیکھنے میں آئی ہے جس کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان کی اطلاعات ہیں۔

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بدھ کی صبح تیز بارش کے بعد بعض علاقوں میں اچانک سیلابی صورتِ حال پیدا ہوئی۔ تاہم حکام نے کہا ہے کہ 95 فی صد متاثرہ علاقوں کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں سیلابی ریلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ سیکٹر ای الیون تھا جہاں دو افراد کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں۔

سیلابی ریلے کی شدت اس قدر تیز تھی کہ اس کی راستے میں آنے والی متعدد گاڑیاں پانی میں بہتی رہیں۔

سیکٹر ای الیون میں اچانک سیلاب سے متعلق ابتدائی طور پر کہا جا رہا تھا کہ شاید کہ کلاؤڈ برس یعنی بادل کے پھٹنے کی وجہ سے ہوا ہے۔ تاہم محکمۂ موسمیات نے اس خدشے کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں بدھ کو مون سون کی بارش ہوئی ہے۔

مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ راول ڈیم کے اسپل ویز کھولے جا رہے ہیں جب کہ دریائے کورنگ اور دریائے سواں کے قریب آباد مکینوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آج دریا کے کناروں سے دور رہیں۔

حکام کے مطابق دریا میں نہانے پر دفعہ 144 نافذ ہے جب کہ ریسکیو اور انتظامیہ امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

بھارتی کشمیر میں کلاؤڈ برسٹنگ

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر سے وائس آف امریکہ کے نمائندے یوسف جمیل کے مطابق بدھ کی علی الصباح پہاڑی ضلع کشتوار کے ایک دور دراز گاؤں میں بادل پھٹنے کے بعد سیلاب میں بہہ کر سات افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے ہیں جب کہ 26 لاپتا ہیں۔

ضلع کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شفقت حسین بٹ نے بتایا ہے کہ کشتواڑ کے دچھن علاقے کے ہونزڈ گاؤں میں پیش آئے اس واقعے میں چھ نجی گھر اور ایک راشن ڈیپو سیلابی ریلے میں بہہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امدادی کارکنوں کو اب تک سات لاشیں ملی ہیں اور 12 افراد کو زخمی حالت میں اسپتال پہنچایا گیا ہے جب کہ لا پتا افراد کی تلاش جاری ہے۔

حکام نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔

SEE ALSO: بھارتی کشمیر میں سیلاب سے تباہی، پانچ افراد زندہ دفن

شفقت حسین بٹ کے مطابق سیلابی ریلے سے متاثرہ علاقے میں امدادی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے تاہم موسلا دھار بارش کی وجہ سے اس میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔

ضلعی پولیس کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ جموں و کشمیر پولیس، بھارتی فوج، نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس اور سول انتظامیہ کی ٹیموں کے ساتھ ساتھ مقامی رضاکار ریسکیو اور امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

اس سے قبل ضلع کرگل کے دو علاقوں کھنگرال اور سانگرا میں بادل پھٹنے کے واقعات میں چند نجی گھروں اور ایک چھوٹے پن بجلی منصوبے کو نقصان پہنچا تھا۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں گزشتہ دو دنوں سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ خراب موسم اور لینڈ سلائڈنگ کے نتیجے میں بعض اہم شاہراہیں بھی بند ہو گئی ہیں۔

محکمۂ موسمیات کا انتباہ

بھارتی کشمیر کے محکمۂ موسمیات نے وادی کے مختلف مقامات پر گرج چمک کے ساتھ تیز اور ہلکی بارش کی پیش گوئی کی ہے اور یہ سلسلہ 30 جولائی تک جاری رہ سکتا ہے۔

محکمۂ موسمیات کے مطابق تیز بارشوں اور بادل پھٹنے کے واقعات کے نتیجے میں سیلاب، مٹی کے تودے گرنے اور نشیبی علاقوں کے زیرِ آب آنے کا امکان ہے۔ اس سلسلے میں شہریوں کو بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

کلاؤڈ برسٹ ہوتا کیا ہے؟

کلاؤڈ برسٹ یا بادلوں کے پھٹنے کی اصلاح اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب ایک گھنٹے کے دوران ہونے والی بارش کی مقدار 100 ملی میٹر یا اس سے زیادہ ریکارڈ کی جائے۔

سائنسی اعتبار سے کلاؤڈ برسٹ تب ہوتا ہے جب فضا میں موجود گرم ہوا ٹھنڈی ہوا سے گزرتی ہے تو اس صورت میں آبی بخارات تبدیل ہو کر ٹھوس بن جاتے ہیں۔ یعنی گہرے بادل ایک ٹھوس غبارے کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ اس عمل میں شدت کی صورت میں ٹھوس بننے والے آبی بخارات پھٹ جاتے ہیں۔