حزب اللہ نے کہا ہے کہ وہ وقت اور مقام کا تعین کرکے جلد اسرائیل کو اس حملے کا "منہ توڑ" جواب دے گی۔
واشنگٹن —
لبنان کی شیعہ مسلح تنظیم حزب اللہ نے اپنے ایک اڈے پر اسرائیلی فضائی حملے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسرائیل سے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
'حزب اللہ' کی جانب سے بدھ کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شام کی سرحد کے نزدیک واقع 'جانتا' نامی گاؤں میں قائم اس کے ایک اڈے پر اسرائیل نے پیر کو فضائی حملہ کیا تھا۔
بیان میں حزب اللہ نے کہا ہے کہ وہ وقت اور مقام کا تعین کرکے جلد اسرائیل کو اس حملے کا "منہ توڑ" جواب دے گی۔
اسرائیل نے لبنان کی سرحد کے اندر ہونے والے اس مبینہ حملے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔ لیکن اگر مبینہ اسرائیلی حملے کی تصدیق ہوگئی تو مارچ 2011ء میں شروع ہونے والی شامی خانہ جنگی کے بعد سے لبنان کی سرزمین پر کیا جانے والا یہ پہلا اسرائیلی حملہ ہوگا۔
حزب اللہ کا یہ الزام سامنے آنے سے ایک روز قبل اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ان کی حکومت کسی کو یہ بتانے کی پابند نہیں کہ اسرائیل کیا کر رہا ہے اور کیا نہیں کر رہا۔
منگل کو جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا تھا ہ ان کی حکومت اسرائیلی عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ حزب اللہ شام کے صدر بشار الاسد کی اتحادی ہے اور تنظیم کے ہزاروں جنگجو شام میں موجود ہیں جہاں وہ گزشتہ تین برسوں سے جاری حکومت مخالف بغاوت سے نبٹنے میں مصروف شامی افواج کی مدد کر رہے ہیں۔
شامی خانہ جنگی کے دوران اسرائیل مبینہ طور پر کئی ایسے قافلوں کو نشانہ بنا چکا ہے جو اسرائیلی دعووں کے مطابق حزب اللہ کے لیے ہتھیار لے کر شام سے لبنان جارہے تھے۔ اسرائیلی دعووں کے مطابق ان میں سے کئی ہتھیار ایران نے فراہم کیے تھے۔
'حزب اللہ' کی جانب سے بدھ کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شام کی سرحد کے نزدیک واقع 'جانتا' نامی گاؤں میں قائم اس کے ایک اڈے پر اسرائیل نے پیر کو فضائی حملہ کیا تھا۔
بیان میں حزب اللہ نے کہا ہے کہ وہ وقت اور مقام کا تعین کرکے جلد اسرائیل کو اس حملے کا "منہ توڑ" جواب دے گی۔
اسرائیل نے لبنان کی سرحد کے اندر ہونے والے اس مبینہ حملے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔ لیکن اگر مبینہ اسرائیلی حملے کی تصدیق ہوگئی تو مارچ 2011ء میں شروع ہونے والی شامی خانہ جنگی کے بعد سے لبنان کی سرزمین پر کیا جانے والا یہ پہلا اسرائیلی حملہ ہوگا۔
حزب اللہ کا یہ الزام سامنے آنے سے ایک روز قبل اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ان کی حکومت کسی کو یہ بتانے کی پابند نہیں کہ اسرائیل کیا کر رہا ہے اور کیا نہیں کر رہا۔
منگل کو جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا تھا ہ ان کی حکومت اسرائیلی عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ حزب اللہ شام کے صدر بشار الاسد کی اتحادی ہے اور تنظیم کے ہزاروں جنگجو شام میں موجود ہیں جہاں وہ گزشتہ تین برسوں سے جاری حکومت مخالف بغاوت سے نبٹنے میں مصروف شامی افواج کی مدد کر رہے ہیں۔
شامی خانہ جنگی کے دوران اسرائیل مبینہ طور پر کئی ایسے قافلوں کو نشانہ بنا چکا ہے جو اسرائیلی دعووں کے مطابق حزب اللہ کے لیے ہتھیار لے کر شام سے لبنان جارہے تھے۔ اسرائیلی دعووں کے مطابق ان میں سے کئی ہتھیار ایران نے فراہم کیے تھے۔