حزب اللہ کی موساد ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنانے کی کوشش، بیلسٹک میزائل تل ابیب کی فضا میں تباہ

فائل فوٹو

  • تل ابیب میں بدھ کی صبح تقریباً چھ بج کر 29 منٹ پر سائرن بجنا شروع ہوئے۔
  • لبنان سے تل ابیب کی طرف آنے والے میزائل کو دفاعی نظام نے فضا میں ہی تباہ کر دیا ہے، اسرائیلی فوج
  • ریسکیو اداروں کے مطابق زمین پر کوئی بھی شخص زخمی نہیں ہوا۔
  • حزب اللہ نے دعویٰ کیا کہ اس نے میزائل حملے میں موساد کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا تھا۔
  • حزب اللہ نے زمین سے زمین پر ہدف کو نشانہ بنانے والے ’قدر ون‘ بیلسٹک میزائل کا استعمال کیا۔

ویب ڈیسک _ لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ نے میسیجنگ ایپلی کیشن ’ٹیلی گرام‘ پر ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ’قدر ون‘ نامی میزائل تل ابیب کے قریب اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ہیڈ کوارٹر پر داغا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیل کے معاشی حب تل ابیب کی فضا میں اسرائیل کی فوج کے دفاعی نظام نے بدھ کی علی الصباح داغے گئے میزائل کو تباہ کر دیا ہے۔

تل ابیب میں صبح تقریباً چھ بج کر 29 منٹ پر سائرن بجنا شروع ہوئے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ میزائل کی نشان دہی اس وقت ہوئی جب یہ لبنان سے اسرائیل کی حدود میں داخل ہوا تھا۔

اسرائیلی فوج کے مطابق تل ابیب پر صرف ایک میزائل ہی داغا گیا تھا جسے تباہ کر دیا گیا ہے۔

اخبار ’یروشلم پوسٹ‘ کے مطابق میزائل حملے میں تل ابیب کے شمال میں اسرائیلی فوج کے گلیلوٹ نامی اڈے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔

ریسکیو اداروں کے مطابق زمین پر کسی بھی شخص کے زخمی یا متاثر ہونے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔

رپورٹس کے مطابق حزب اللہ نے زمین سے زمین پر ہدف کو نشانہ بنانے والے ’قدر ون‘ بیلسٹک میزائل کا استعمال کیا جو ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے جب کہ اس میں ایک ٹن تک بارودی مواد لے جانے کی استعداد بھی ہے۔

حزب اللہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کو اپنے کمانڈرز کی ہلاکت اور اس کے زیرِ استعمال پیجرز، واکی ٹاکیز سمیت دیگر کمیونی کیشن آلات میں دھماکوں کی ذمہ دار قرار دیتی ہے۔

اسرائیل کے نشریاتی ادارے ’آئی 24‘ کی رپورٹ کے مطابق لبنان سے تل ابیب پر بدھ کو میزائل داغنے کی کوشش رواں برس جنوری کے بعد پہلا حملہ ہے۔

'رائٹرز' کے مطابق فوج نے تل ابیب میں سیکیورٹی کے حوالے سے جاری قواعد میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ تل ابیب میں بدھ کو معمول کے مطابق تعلیمی ادارے کھلے ہوئے ہیں۔

لبنان سے آںے والے میزائل کے بعد بین گورین انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بھی سائرن کی آوازیں سنی گئیں۔ ایئرپورٹ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فضائی آپریشن معمول کے مطابق جاری ہیں۔ طیارے پرواز بھی بھر رہے ہیں جب کہ طیاروں کی لینڈنگ بھی جاری ہے۔

بعض بین الاقوامی فضائی کمپنیوں نے تل ابیب کے لیے پروازوں میں چند گھنٹوں کی تاخیر کا اعلان کیا ہے۔

حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے سرحدی جھڑپیں ہو رہی تھیں۔ لیکن اب دونوں جانب سے حملوں میں شدت آ چکی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

حزب اللہ گروپ کون ہے اور یہ کیسے بنا؟

گزشتہ ہفتے لبنان میں حزب اللہ کے زیرِ استعمال ہزاروں پیجرز اور واکی ٹاکیز سمیت کمیونی کیشن کے دیگر آلات میں دھماکے ہوئے تھے۔ ان دھماکوں میں 39 افراد ہلاک اور 2800 زخمی ہوئے تھے۔ لبنان نے ان دھماکوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔ البتہ اسرائیل نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

حزب اللہ کے خلاف اسرائیلی فوج کی حالیہ کارروائی اور لبنان کی عسکری تنظیم کی جانب سے اسرائیل میں کئی علاقوں پر سیکڑوں میزائل داغنے کے بعد مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال مزید کشیدہ ہونے کے خدشات جنم لے رہے ہیں۔

لبنانی حکام کے مطابق پیر کی صبح سے جاری اسرائیل کے حملوں میں لگ بھگ 569 شہری ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 1900 زخمیوں کو اسپتالوں میں علاج کے لیے منتقل کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ حزب اللہ فلسطینی عسکری تنظیم حماس کی حامی ہے اور غزہ جنگ کے دوران اس نے کئی مرتبہ اسرائیل پر راکٹ داغے ہیں۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔