|
امریکہ کی بحری برتری، جسے کئی دہائیوں سے چیلنج نہیں کیا گیا تھا، اب دباؤ میں آرہی ہے کیونکہ چین کی جہاز سازی کی صنعت جسے حکومت کی پشت پناہی حاصل ہےتیزی سے ترقی کررہی ہے، جبکہ امریکی بحریہ کو اپنے بیڑے کی دیکھ بھال میں بہت زیادہ تاخیر کا سامنا ہے۔
اس کا اثر ایک ایسے وقت میں پوری امریکی بحریہ میں محسوس کیا جا رہا ہے جب کچھ بحری جہاز اور آبدوزیں مرمت کے انتظار میں ضرورت سے زیادہ بھرے ہوئے شپ یارڈز میں پھنس کر رہ گئی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تاخیر امریکہ کی اپنی طاقت کے اظہار اور تنازعات کو روکنے کی صلاحیت کو کمزور کرتی ہے، خاص طور پر آبنائے تائیوان اور بحیرہ جنوبی چین جیسے اہم علاقوں میں، جہاں چین موجودہ صورتحال کو درہم برہم کر رہا ہے۔
اس مسئلہ کو حل کرنے میں مدد کے لیے، امریکہ اپنے اتحادیوں کی جانب رجوع کر رہا ہے، خاص طور پر جاپان کی طرف، جو دنیا کے سب سے بڑے جہاز سازوں میں سے ایک ہے۔
اس سال کے شروع میں، امریکہ اور جاپانی حکام نے جاپان کے کردار کو بڑھانے کے منصوبے پر بات چیت شروع کی تھی جو اس کے شپ یارڈز میں امریکی بحریہ کے جہازوں اور آبدوزوں کی بڑی مرمت سے متعلق ہے۔
جاپان کے لیے امریکی سفیررہم ایمانوئل، اس تجویز کو خطے میں امریکی بحری جہاز وں کی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔
ایمانوئل نے VOA کو بتایا، "انڈو پیسیفک ہمارے لیے ایک دور کا معاملہ ہے...لیکن اتحادیوں کے لیے، یہ ان کے ملکوں کے قریب ہے۔"
یہ بات چیت کئی دہائیوں کے امن پسندی پر مبنی جاپان کے کردار کے لیے علاقائی سلامتی میں ایک زیادہ فعال کردارکی وسیع تر تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے۔
اپنے ایشیائی اتحادیوں کو چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے پیش نظر سیکورٹی کی زیادہ ذمہ داریاں اٹھانے کی ترغیب دینا بھی امریکہ کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔۔
تاہم اس تجویز کو اہم رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ امریکہ میں اسکی بحریہ کے جہازوں کی کسی غیر ملکی شپ یارڈز میں ’اوور ہال‘ کی اجازت دینے کے لیے قانونی تبدیلیوں کی ضرورت ہوگی۔
دوسری طرف جاپان میں چین کے لیے سب سے بڑا ہدف بننے کے بارے میں خدشات ہیں۔
بڑا بیک لاگ
لیکن امریکی بحریہ کے لیے، چیلنج شدید ہے.
کانگریشنل ریسرچ سروس (CRS) کے مطابق، امریکہ کی جنگی آبدوزوں کاتقریباً ایک تہائی بیڑا فی الوقت سروس سے باہر ہے، یا تو اسکی دیکھ بھال جاری ہے یا وہ مرمت کا منتظر ہے۔
کانگریس کی حالیہ شہادت کے مطابق، بحریہ کے جہاز وں کی طے شدہ مرمت کا 40فیصد سے بھی کم حصہ وقت پر مکمل کیا جاتا ہے۔ کچھ اندازوں کے مطابق بحریہ اپنے بیڑے کی دیکھ بھال کے کام میں 20 سال پیچھے ہے۔
سی آر ایس کے مطابق، "یہ بحریہ کی دوسری جنگ عظیم کے بعد کی تاریخ میں ایک "غیر معمولی صورتحال ہے۔"جہاز سازی کے اہم منصوبوں کی ایک وسیع رینج بھی طے شدہ وقت سے کئی برس پیچھے ہے۔
سفیر ایمانوئل کا استدلال ہے کہ یہ امریکہ میں ایک وسیع تر زوال کی عکاسی کرتا ہے۔ دفاعی صنعتی بنیاد، جو 1990 کی دہائی سے کھوکھلی ہو گئی ہے، وہ امریکہ کی سیکورٹی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے"تیار نہیں" ہے۔
وہ کہتے ہیں "یہ واقعی بری منصوبہ بندی (اور) واقعی بری تیاری ہے۔"
کانگریشنل ریسرچ سروس کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، نیوی میں جہازوں کی مرمت میں ہونے والی تاخیر "امریکی حکومت کے زیر انتظام چار نیول شپ یارڈز میں ہنر مند کارکنوں کی کمی اور محدود اہلیت کی وجہ سے ہے۔"
وائس آف امریکہ کے ولیم گیلو کی رپورٹ۔
فورم