نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ہاتھوں مقامی پولیس اہلکاروں کے کم سے کم سات قریبی رشتے داروں کے اغوا کے بعد حکام نے ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔
اغوا کے یہ واقعات جنوبی کشمیر کے مختلف اضلاع میں پیش آئے ہیں جنہیں عہدیداروں نے پہلے ہی انتہائی حساس خطہ قرار دیدیا تھا اور ان اضلاع سے تعلق رکھنے والے پولیس اہلکاروں کے گھر چھٹی پر جانے پر بعض پابندیاں عائد کی تھیں۔
مسلح افراد نے جمعرات کی شام گھروں میں زبردستی گھسنے کے بعد جن افراد کو بندوق کی نوک پر اغوا کیا ان میں دو پولیس اہلکاروں کے بیٹے اور دو کے بھائی بھی شامل ہیں۔ اس سے پہلے بُدھ کو پلوامہ ضلع کے ترال علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک پولیس اہلکار کے بیٹے کو جو ایک زرعی یونیورٹی کا طالبعلم ہے مسلح افراد زبردستی اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ طالبعلم کو گزند پہنچائے بغیر رہا کرنے کے لئے اُس کی والدہ اور زرعی یونیورسٹی کے طلبہ اور اساتذہ نے الگ الگ اپیلیں جاری کردی ہیں۔
اغوا کاری کے یہ واقعات پولیس کی طرف سے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں سرگرم سب سے بڑی عسکری تنظیم حزب المجاہدین کے ایک اعلیٰ کمانڈر ریاض نائیکو کے والد ستر سالہ ثناء اللہ نائیکو اور ایک اور معروف عسکریت پسند لطیف احمد عرف ٹائیگر کے والد اور دو بھائیوں کو پولیس کی طرف سے حراست میں لینے کے دوران پیش آئے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ ریاض نائیکو کے والد کو پوچھ گچھ کے بعد جمعہ کے دن رہا کیا گیا۔
اس سے پہلے بُدھ کو شوپیان قصبے کے آرہ ہوم علاقے میں عسکریت پسندوں نے ایک پولیس پارٹی پر اچانک حملہ کرکے چار اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والے چاروں افراد مقامی کشمیری تھے۔ پولیس نے بتایا تھا کہ ان اہلکاروں پر اُس وقت حملہ کیا گیا جب وہ علاقے کے ایک موٹر ورک شاپ پر اپنی گاڑی ٹھیک کرانے گئے تھے۔ حملہ آور پولیس اہلکاروں کا اسلحہ اُڑانے میں بھی کامیاب ہوئے تھے۔
عہدیداروں نے عسکریت پسندوں کی اس کارروائی کو، جس کی ذمہ داری جیشِ محمد اور حزب المجاہدین نے ملکر قبول کی تھی، ’’بہیمانہ اور بزدلانہ‘‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ’’اِس میں ملوث افراد کو بہت جلد کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا‘‘۔
یہ حملہ حفاظتی دستوں کی طرف سے قریبی ضلع اننت ناگ میں کئے گئے ایک آپریشن کے دوران حزب المجاہدین کے ایک اہم کمانڈر الطاف احمد ڈار عرف الطاف کاچرو اور اُس کے ایک قریبی ساتھی کو ہلاک کئے جانے کے چند گھنٹے بعد پیش آیا تھا۔
شوپیان سے تعلق رکھنے والے دو عسکریت پسندوں شاہ جہاں اور سید نوید کے افراد خانہ نے الزام لگایا ہے کہ بھارتی فوج نے بُدھ کی رات اُن کے گھروں میں آگ لگا دی۔ اگرچہ مقامی لوگوں نے فوری کارروائی کرکے ان میں سے ایک گھر میں مبینہ طور پر لگائی گئی آگ بھجالی تھی دوسرے گھر کو آگ سے شدید نقصان پہنچا۔ فوج نے الزام کی سختی کے ساتھ تردید کی ہے۔
اِدھر سرینگر میں بھارت کے قومی تحقیقاتی ادارے نیشنل انوسٹیگیشن ایجنسی (این آئی اے) نے جمعرات کو علی الصباح حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر محمد یوسف شاہ جو سید صلاح الدین کے نام سے جانےجاتے ہیں کے ایک اور بیٹے کو گرفتار کیا تھا۔
این آئی اے نے کہا ہے کہ سید صلاح الدین کے بیٹے سید شکیل یوسف کو 2011 میں درج کئے گئے ٹرر فنڈنگ کے ایک کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا۔ سید شکیل کو جو ایک سرکاری اسپتال میں سینئر لیبارٹرری اسسٹنٹ ہیں سرینگر کے رام باغ علاقے سے گرفتار کیا گیا۔
این آئی اے نے سید صلاح الدین کے ایک اور بیٹے شاہد یوسف کو جو محمکہ باغبانی میں کام کرتے تھے گزشتہ سال اسی الزام میں گرفتار کیا تھا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کے رشتے داروں کو بازیاب کرنے کے لئے ضروری کارروائی کی جا رہی ہے۔
اس دوران کئی لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے عسکریت پسندوں اور پولیس دونوں سے یہ اپیل کی ہے کہ وہ آپسی لڑائی کو ایک دوسرے کے خاندانوں تک نہ لے جائیں۔ سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبد اللہ نے بھی طرفین سے اسی طرح کی اپیلیں کی ہیں۔