سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کی اہم اور مرکزی شاہراوٴں پر چلنے والی عوامی سواری ’چنگ چی‘ پر پابندی لگادی ہے، جبکہ متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ روٹ پرمٹ، فٹنس اور رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کے بغیر چلنے والے چنگ چی رکشوں کے خلاف کارروائی کریں۔
چنگ چی۔۔ایک قسم کا ایسا رکشا ہے جس کے اگلے حصے میں موٹر سائیکل نصب ہوتی ہے۔ 2010ء میں ابتداء کے وقت یہ چنگ چی مین شاہراوٴں کے بجائے بغلی سڑکوں یا سائیڈ روڈز پر چلا کرتے تھے، کیوں کہ وسیع و عریض شہر میں لمبے لمبے فاصلوں کی کوئی کمی نہیں۔
لیکن، کچھ ہی وقت گزرا ہوگا کہ بغیر کسی روک ٹوک انہیں اہم شاہراوٴں پر چلایا جانے لگا اور آج حالت یہ ہے کہ شہر کے ٹریفک کی روانی میں رخنہ ڈالنے کا سب سے بڑا سبب یہی چنگ چی بتائی جاتی ہیں۔
چنگ چی کے عام ہوجانے سے شہر سے ٹیکسیاں مکمل طور پر غائب ہوگئیں جبکہ ویگنوں اور بسوں کی تعداد مسلسل گھٹتی چلی گئی۔
اس صورتحال کے سبب محکمہٴٹرانسپورٹ سندھ نے گزشتہ سال مارچ میں ان پر پابندی کی غرض سے سندھ ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا، جس کی مختلف اوقات میں سماعت ہوئی۔ اس دوران چنگ چی مالکان نے عدالت سے اسٹے آرڈر یعنی حکم امتناہی بھی حاصل کرلیا۔
فیصلے میں عدالت عالیہ نے متعلقہ حکام کو حکم دیا کہ روٹ پرمٹ، رجسٹریشن اور فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر چلنے والے موٹر سائیکل چنگ چی رکشوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان پر جرمانے عائد کیے جائیں اور انہیں بند کر دیا جائے۔ عدالت نے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ حکام اس سلسلے میں کی جانے والی کاروائی کو تحریری شکل میں عدالت میں جمع کرایا جائے۔
صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے جاری کی گئی معلومات کے مطابق شہر کی اہم شاہراہوں اور سڑکوں پر چلنے والے 50 سے 75 ہزار چنگ چی رکشا غیر قانونی طور پر چل رہے ہیں۔