پاکستان میں کام کرنے والی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے یومِ یک جہتی کشمیر کے موقع پر کیے جانے والے ٹوئٹس پر بھارت میں ہندو قوم پرست سیخ پا ہیں اور ان کمپنیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
بھارت کی ریاست گجرات میں ہفتے کو کئی مقامات پر سینکڑوں افراد نے احتجاج کیا اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے کئی اسٹورز بند کرا دیے۔
یہ تنازع پانچ فروری کو شروع ہوا تھا جب کچھ ملٹی نیشنل کمپنیوں -ہنڈائی موٹرز، کیا موٹرز، ڈومینوز پیزا، پیزا ہٹ اور کے ایف سی- نے پاکستان میں منائے جانے والے یومِ یک جہتی کشمیر پر ٹوئٹس کیے تھے۔
ان ٹوئٹس پر بھارت میں سخت ردعمل آرہا ہے۔ بھارتی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے کمپنیوں سے معافی مانگنے اور بائیکاٹ کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ بھارت میں کام کرنے والی'ہنڈائی انڈیا'، 'کے ایف سی انڈیا' اور 'ڈومینوز انڈیا' سمیت کئی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے اس معاملے پر معذرت بھی کی گئی ہے۔
SEE ALSO: پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپینوں کی کشمیر سے متعلق ٹوئٹس پر بھارت میں شدید ردعمللیکن قوم پرست ہندو جماعتیں اس معاملے پر اب بھی احتجاج کر رہی ہیں۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات کے شہر سورت میں ہفتے کو ہونے والے احتجاج میں شریک جماعت وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے رہنما دنیش نوادیا نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "یہ کمپنیاں بھارت میں اس صورت میں ہرگز کاروبار نہیں کر سکتیں کہ وہ ساتھ ہی کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کی حمایت بھی کرتی رہیں۔"
احتجاج میں ایک اور سخت گیر ہندو جماعت بجرنگ دل کے بھی 100 سے زائد اراکین نے شرکت کی اور "کشمیر ہمارا ہے" کے نعرے بھی لگائے۔
دونوں جماعتیں بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے منسلک ہیں۔
گجرات کے شہر احمد آباد میں وی ایچ پی کے ترجمان ہیترندرا سن راجپوت نے کہا کہ "ہم نے ان ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ٹوئٹس پر پُر امن احتجاج کیا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ ہم ان کمپنیوں اور دیگر کو یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کشمیر بھارت کا وہ حصہ ہے جسے ملک سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔