|
روس نے امریکہ اور مغربی ممالک کے ساتھ ایک سمجھوتے کے تحت قیدیوں کے تبادلے میں امریکی شہریوں سمیت 16 قیدیوں کو رہا کیا ہے۔
امریکہ نے جمعرات کو روس کے ساتھ قیدیوں کے ایک تاریخی تبادلے کی تصدیق کی تھی جس میں وال اسٹریٹ جرنل سے وابستہ امریکی صحافیوں ایون گرشکووچ ،یو ایس گلوبل میڈیا سے وابستہ، ریڈیو فری یورپ/ ریڈیو لبرٹی کی ایڈیٹر السو کرماشیوا ، سابق امریکی میرین پال وہیلن اور امریکہ کے مستقل رہائشی ولادیمیر کارا مرزا کی رہائی شامل ہے۔
فریقین کے درمیان سرد جنگ کے بعد یہ سب سے بڑا قیدیوں کا تبادلہ ہے۔ صدر جوبائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس نے روس کی قید سے آزاد ہونے والے امریکیوں کا وطن واپس پہنچنے پر استقبال کیا۔
صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاوس سے قوم سے خطاب میں چار امریکیوں کی روس کی قید سے رہائی اور وطن واپسی کو ’سفارتکاری کی فتح‘ قرار دیا ہے۔
انہوں نے نے روسی "شو ٹرائلز" کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
بائیڈن نے کہا، "روسی حکام نے انہیں گرفتار کیا، انہیں شو ٹرائلز میں سزا سنائی اور بغیر کسی جائز وجہ کے انہیں طویل قید کی سزا سنائی۔"
صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو ان امریکی اتحادیوں کی تعریف کی جنہوں نے بڑے پیمانے پر مشرقی مغربی قیدیوں کے تبادلے میں حصہ لیا، انہوں نے کہا کہ اتحادیوں نے لوگوں کو روس کو واپس کرنے کے لیے "جرات مندانہ اور دلیر فیصلے" کیے ہیں۔
بائیڈن نے کہا کہ جرمنی، پولینڈ، سلووینیا، ناروے اور ترکی ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ "انہوں نے جرات مندانہ فیصلے کیے، اور اپنے ملکوں میں رکھےجانے والے قیدیوں کو رہا کیا، اور امریکیوں کو وطن پہنچانے کے لیے لاجسٹک مدد فراہم کی۔"
اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے اب ان 70 سے زیادہ امریکیوں کی رہائی حاصل کرنے میں مدد کی ہے جنہیں دنیا بھر میں یرغمال بنایا گیا تھا یا بلاجواز جیلوں میں ڈال دیا گیا تھا۔
بیان میں انہوں نے مزید کہاکہ "ان میں سے کچھ خواتین اور مردوں کو کئی برسوں سے غیر منصفانہ طور پر حراست میں رکھا گیا ۔ سب نے ناقابل تصور مصائب اور غیر یقینی صورتحال کو برداشت کیا ہے۔ آج، ان کی اذیت ختم ہو گئی ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "وہ معاہدہ جس کے تحت ان کی آزادی کا حصول ہوا وہ سفارت کاری کا کارنامہ تھا۔"
انہوں نے کہا کہ میں اس وقت تک یہ کام کرنا بند نہیں کروں گا جب تک کہ دنیا بھر میں غلط طریقے سے حراست میں لیے گئے یا یرغمال بنائے گئے ہر امریکی کا اس کے خاندان سے دوبارہ ملاپ نہیں کرا دیا جاتا۔
قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے ایک بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ سرد جنگ کے بعد سے اتنی تعداد میں افراد کا اس طرح تبادلہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ، "آج کا تبادلہ تاریخی ہوگا۔ "یہ کئی کئی مہینوں میں پیچیدہ، دشوار مذاکرات کے کئی مرحلوں کا اختتام ہے۔"
سلیوان نے کہا کہ یہ معاہدہ اس لحاظ سے بھی پہلا ہے کہ اتنے بہت سے ملکوں اور اتحادیوں نے غلط طریقے سے حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی کے لیے مل کر کام کیا ہے۔
امریکی عالمی نشریاتی ادارے کی چیف ایگزیکٹو امینڈا بینٹ نے یو ایس گلوبل میڈیا سے وابستہ، ریڈیو فری یورپ/ ریڈیو لبرٹی کی ایڈیٹر السو کرماشیوا کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے اور ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے کرماشیوا کی رہائی میں کردار ادا کیا۔ امینڈا بینٹ نے اس موقع پر وائس آف امریکہ سے وابستہ ان تمام صحافیوں کا بھی حوالہ دیا جو بیلارس، کریمیا، میانمار، ویتنام، چین میں پابندسلاسل ہیں۔
کرماشیوا پراگ میں قائم وائس آف امریکہ کی سسٹر آرگنائزیشن ریڈیو فری یورپ و ریڈیو لبرٹی کی تاتار باشکیر سروس کی ایڈیٹر ہیں اور روس اور امریکہ کی دوہری شہریت رکھتی ہیں۔ وہ مئی 2023 میں اپنی بیمار والدہ کی عیادت کے لیے روس گئی تھیں اور جون میں جب واپس آ رہی تھیں، تو حکام نے ان کا پاسپورٹ ضبط کر لیا اور اکتوبر 2023 میں گرفتار کر لیا۔
روس کے ایک سابق صدر میدویدیف نے 'فادر لینڈ کے لیے کام کرنے والے روسیوں' کی رہائی کا خیر مقدم کیا۔
میدویدیف نے جمعرات کو ان روسیوں کی رہائی کا خیرمقدم کیا جنہوں نے سرد جنگ کے بعد ماسکو اور مغرب کے درمیان قیدیوں کے سب سے بڑے تبادلے میں "فادر لینڈ کے لیے کام کیا تھا۔"