چاند کی سطح پر خلائی مشن بھیجنے کا سلسلہ کامیابی اور ناکامی کے ساتھ ایک عرصے سے جاری ہے۔ اب تک دنیا بھر کے پانچ ملک چاند کی سطح پر اپنے خلائی مشن بھیج چکے ہیں جن میں امریکہ، روس، چین جاپان اور بھارت شامل ہیں۔
اب ایک امریکی کمپنی بھی چاند کی سطح پر محفوظ لینڈنگ کرنے والی پہلی نجی کمپنی بن گئی ہے۔
انٹیوٹیو مشینز نامی نجی کمپنی کی ایک خلائی گاڑی جمعرات کو چاند کی سطح پر اتر گئی جسے ناسا کے زیر اہتمام ایک پروگرام کے توسط سے تیار کیا گیا تھا۔
یہ کامیابی امریکہ کو 1972 میں اس کے بعد سے جب ناسا کے خلابازوں نے اپالو پروگرام بند کیا تھا، پہلی بار چاند کی مہمات میں واپس لے آئی ہے۔
ایک اور کمپنی ایسٹروبوٹک ٹیکنالوجی نے گزشتہ ماہ ایک خلائی گاڑی چاند پر بھیجنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن اسے تیل کے ایک رساؤ کی وجہ سے اپنا مشن ترک کرنا پڑا اور تباہ شدہ گاڑی فضا میں حادثے کا شکار ہو کر بحر الکاہل میں گر گئی۔
امریکہ کی مہمات اصل میں ناسا کی جانب سے چاند پر تجارتی سامان بھیجنے میں مدد کی کوشش کا حصہ ہے۔
چاند پر لینڈنگ کامیاب اور ناکام مشنز کا جائزہ
سوویت یونین کا خلائی مشن لونا نائن 1966 میں چاند کی سطح پر کامیابی سے اترا تھا۔ اس سے پہلے اس کا ایک پیش رو خلائی جہاز یا تو تباہ ہو گیا تھا یا چاند پر نہیں پہنچ سکا تھا۔ اس کے چار ماہ بعد امریکہ نے اپنا مشن سروئیر ون بھیجا۔ چاند پر انسان کو بھیجنے کی دوڑ میں تیزی آنے کے بعد دونوں ملکوں نے زیادہ روباٹک لینڈنگز کی ہیں۔
اپالو مشنز
ناسا نے 1969 میں نیل آر مسٹرانگ اور بزآلڈرین کو اپالو گیارہ کے ذریعے چاند پر بھیج کر انسان کو چاند پر بھیجنے کی دوڑ میں روس سے سبقت لے لی۔
1972 میں اپالو 17 کے ساتھ پروگرام کے خاتمے سے قبل 12 خلا بازوں نے چھ خلائی مشنز میں چاند کی سطح پر تحقیقات کی۔
ابھی تک چاند پر انسان کو بھیجنے والے واحد ملک امریکہ کو امید ہے کہ وہ 2026 یا اس کے لگ بھگ اپنے انسانی عملے کو چاند کی سطح پر بھیج سکے گا جب کہ اس سے ایک سال قبل خلا باز ایک خلائی گاڑی میں چاند کے گرد چکر لگائیں گے۔
چین: چاند پر پہنچنے والا تیسرا ملک
چین 2013 میں اپنی خلائی گاڑی، یوٹو کو کامیابی سے چاند پر بھیج کر چاند کی سطح پر اترنے والا تیسرا ملک بن گیا۔ چین نے اس کے بعد 2019 میں اپنی خلائی گاڑی یوٹو۔2 بھیجی۔ یہ گاڑی چاند کے اس دور افتادہ حصے میں اتارا گیا تھا جہاں پہلے کوئی مشن نہیں گیا تھا۔
2020 میں ایک تحقیقی مشن چاند سے لگ بھگ چار پاؤنڈ پتھر اور مٹی کے نمونے لے کر آیا۔ مزید قمری نمونے لانے کے لیے ایک اور مشن جلد ہی لانچ ہونے والا ہے جو چاند کے دور افتادہ حصے کے نمونے لائے گا۔
چین جسے چاند کے حوالے سے ناسا کا سب سے بڑا حریف سمجھا جاتا ہے، 2030 تک اپنے خلاباز چاند پر بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
روس کی چاند پر لینڈنگ
روس نے لگ بھگ نصف صدی بعد 2023 میں چاند پر اپنی پہلی لینڈنگ کی کوشش کی۔ لیکن لونا 25 اسپیس کرافٹ چاندپر پہنچ کر تباہ ہو گیا۔ اس سے قبل روس کی چاند گاڑی 1976 کی لونا۔ 24 نہ صرف چاند کی سطح پر اتری بلکہ زمین پر چاند کے پتھروں کے ساتھ واپس آئی۔
بھارت کا چاند مشن
بھارت کی پہلی خلائی گاڑی 2019 میں چاند کے اندر گر کر تباہ ہو گئی جس کے بعد اس نے 2023 میں اپنی خلائی گاڑی چندریان ۔ 3 لانچ کی اور چاند کی سطح پر کامیابی سے اتر کر چاند پر پہنچنے والا چوتھا ملک بن گیا۔
جاپان کی چاند پر لینڈنگ
جاپان جنوری میں اپنا اسپیس کرافٹ چاند پر کامیابی سے بھیج کو چاند کی سطح پر لینڈ کرنے والا پانچواں ملک بن گیا ہے۔ اس گاڑی کو شمسی توانائی پیدا کرنے کی اپنی صلاحیت میں خرابی کی وجہ سے غلط سمت پر لینڈنگ کرنا پڑی۔
نجی کمپنیوں کے چاند مشنز
اسرائیل کی ایک پرائیویٹ فنڈڈ چاند گاڑی، بیریشیٹ، ہیبریو، 2019 میں ابتدا میں چاند پر جا کر تباہ ہو گئی تھی۔ ایک جاپانی تجارتی کمپنی، آئسپیس نے 2023 میں ایک خلائی گاڑی لانچ کی لیکن وہ بھی تباہی کی نذر ہو گئی۔
پٹس برگ کی ایک کمپنی ایسٹروبک ٹیکنالوجی نے جنوری میں اپنی خلائی گاڑی لانچ کی لیکن تیل کے رساؤ کی وجہ سے اس کی لینڈنگ کو روک دیا گیا تھا۔ ایسٹروبک اور انٹیویٹیو مشینز چاند پر مزید مشن بھیجنے کے منصوبے بنا رہے ہیں۔
(اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)