پاکستان اور افغانستان کے لیےصدراوباما کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہالبروک نے کہا ہےکہ امریکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اٹھائے جانے والے ہر قدم کو سراہے گا، مگرواضح کیا کہ امریکہ اِن دونوں ممالک کے تنازعات حل کرانے کے لیے کسی قسم کی ثالثی نہیں کرے گا۔
رچرڈ ہالبروک نےیہ بات جمعرات کو واشنگٹن میں صحافیوں كے ساتھ خصوصی نشست میں کہی۔
اُن کے الفاظ میں، ‘صدر اوباما اور ہم سب کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ ہم پاکستان اور بھارت میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، مگر یہ کوششیں اُنہی دونوں ملکوں کو کرنا ہے۔ کیا ہم اِس سے واقف ہیں ؟ بالکل۔ کیا اِس کشیدگی کے خطے پر کوئی اثرات ہیں؟ بالکل۔ کیا اِن حالات کا اثر افغانستان پر بھی ہے؟ بالکل۔ کیا ہم اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان کسی قسم کی ثالثی میں شامل ہوں گے؟۔ نہیں۔ ہم ایسا نہیں کریں گے۔’
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے تعلقات ناہموار رہے ہیں، مگر اب دونوں ممالک درست سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
ہالبروک نے کہا کہ اگلے سال پاکستان کے صدرآصف علی زرداری کا دورہٴ امریکہ اور صدربراک اوباما کےدورہٴ پاکستان مربوط تعلقات کی جانب ایک اور قدم ہوگا۔
افغانستان میں کرزئی حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات پر پوچھے گئے سوال پر اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کسی بھی طرح مذاکرات کا حصہ نہیں ہے۔
اُن کے الفاظ میں، ‘ ہر کوئی اِس بات سے متفق ہے کہ جنگ سے افغانستان کا فیصلہ نہیں ہو سکتا ۔ جیت کے لیے سیاسی عمل ضروری ہے ۔ صدر حامد کرزئی نے افغانوں کو دعوت دی ہے کہ وہ سیاسی عمل میں شامل ہوں اورامریکہ نے ہمیشہ ایسے کسی بھی سیاسی عمل کی حمایت کی ہے جِس میں افغان عوام شامل ہوں۔’
اُنھوں نے مزید کہا کہ امریکہ افغانستان میں پاکستان کے خدشات سے آگاہ ہے مگر افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ پاکستان نہیں بلکہ افغان خود کریں گے۔
‘وائس آف امریکہ’ کی طرف سے شمالی وزیرستان میں آپریشن کے لیے پاکستانی حکومت پر دباوٴ کےحوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکی فوجوں کو شمالی وزیرستان سے خطرہ لاحق ہے اور ہم اسِ سے آگاہ ہیں۔
رچرڈ ہال بروک ‘میرا خیال ہے کہ جنرل پیٹریس افغانستان میں امریکی فوجوں کو شمالی وزیرستان سے لاحق خطرے سے آگاہ ہیں۔ مگر میں یہ جنرل کیانی اور پاکستانی فوج پر چھوڑنا چاہوں گا کہ وہ کب اور کیسے اِس مسئلےسے نمٹنا چاہیں گے۔ اِس کا فیصلہ اُنھوں نے کرنا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ کچھ زیادہ کیا جا سکتا ہے مگر فی الحال سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
خصوصی نمائندے نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے لیے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جلد بحالی کےلیے تعاون اور پاکستان کے معاشی اور سماجی شعبوں میں معاونت کو بڑھانا چاہتا ہے، تاکہ پاک امریکہ دوستی کے فوائد عام پاکستانی تک پہنچ سکیں۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: