امیگریشن کے قانون پر سختی سے عمل درآمد پر زور

فائل

امریکی محکمہٴ ہوم لینڈ سکیورٹی نے دو نئی یاد داشتیں جاری کی ہیں جن میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے انتظامی حکم ناموں پر عمل درآمد کی نشاندہی کی گئی ہے، جن کا مقصد غیر قانونی امیگریشن روکنا ہے، جب کہ غیر درج شدہ تارکینِ وطن کو ملک بدر کیا جائے گا۔

یہ دستاویز منگل کے روز ہوم لینڈ سکیورٹی کے سربراہ، جان کیلی نے جاری کیے ہیں، جن کی مدد سے تارکینِ وطن کی فہرست کی ترجیحات میں اضافہ کیا گیا ہے، جنھیں فوری طور پر ملک بدر کیا جائے گا، قانون کا نفاذ کرنے والے ہزاروں کو ایجنٹوں کی خدمات حاصل کرنے کے ایک منصوبے کو آخری شکل دی جائے گی، اور مقامی حکام کی یہ ذمہ داری ہو گی کہ امیگریشن اہل کار کے طور پر اقدام کرتے ہوئے تارکینِ وطن کے قوانین پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

دستاویز میں تحریر ہے کہ ’’یہ فوری طور پر نافذ العمل ہوں گے، محکمے کے اہل کار ملک بدر کیے جانے والے افراد کے خلاف امیگریشن قوانین پر سنجیدگی سے عمل درآمد کرائیں گے‘‘۔

یہ یاد داشتیں پہلی بار جمعے کو میڈیا کو ’لیک‘ کی گئیں، اُن میں صرف ایک استثنیٰ موجود ہے، وہ یہ ہے کہ ’ڈفرڈ ایکشن فور چائلڈہڈ ارائیولز (ڈی اے سی اے)‘ سے متعلق معاملات میں؛ ایسے تارکین وطن جو کم عمری میں امریکہ پہنچے، جنھیں سابق صدر براک اوباما کی جانب سے تشکیل دیے گئے پروگرام کے تحت تحفظ فراہم کیا گیا ہے، اُن کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا۔

اندازاً 750000 ایسے غیر درج شدہ تارکین وطن ہیں، جو کم عمری میں امریکہ آئے، جنھیں ’ڈریمرز‘ کا نام دیا گیا ہے، اُنھیں ملک بدری کے کسی ڈر خوف کے بغیر امریکہ میں رہنے اور کام کرنے کی اجازت ہوگی۔

ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے اخباری کانفرنس کے دوران ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ‘ڈی اے سی اے‘ کے معاملے سے ’’کھلے دل سے‘‘ نبردآزما ہونے کے خواہاں ہیں، جس عنوان کو اُنھوں نے ’’بے انتہا، انتہائی مشکل‘‘ قرار دیا۔

منگل کے روز جاری ہونے والی یاد داشتیں 25 جنوری کو ٹرمپ کے دستخط کردہ امیگریشن کے انتظامی حکم ناموں کی براہ راست تشریح پر مبنی ہیں۔

سرحدی گشت سے متعلق کیلی کے احکامات مجوزہ امریکہ-میکسیکو سرحدی دیوار سے متعلق ہیں، جس کی مدد سے تارکینِ وطن کے غیر قانونی داخلے کو بہتر طور پر ’’روکا جا سکے گا‘‘۔

تارکینِ وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والے وکلا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن کی نئی پالیسیاں اِس بات کو مدِ نظر رکھ کر وضع کی گئی ہیں کہ ملک بھر میں موجود لاکھوں تارکینِ وطن خاندانوں کے ساتھ سختی سے پیش آیا جائے گا۔