ہانگ کانگ کی پولیس نے اس خطے میں 2017ء کے انتخابات کے امیدواروں کی چین کی طرف سے چھانٹی کرنے کے فیصلے کے خلاف ہونے والے ایک مظاہرے سے 19 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
یہ مظاہرین اس ہوٹل کے باہر غیر قانونی طور پر مجمع لگائے ہوئے تھے جہاں چین کے ایک اعلیٰ عہدیدار مقیم تھے ان لوگوں کی پولیس کے ساتھ معمولی جھڑپ بھی ہوئی لیکن اس میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق دیگر تین مظاہرین کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب بغیر اجازت جمع ہونے والے افراد کو پولیس نے وہاں مرچوں کا اسپرے کر کے منتشر کیا لیکن یہ تین لوگ دوبارہ یہاں پہنچ گئے۔
مظاہرین نے چین کی نیشنل پیپلز کونسل کے ڈپٹی ڈائریکٹر لی فئی کی تقریر میں بھی خلل ڈالنے کی کوشش کی جو کہ اس سارے معاملے پر بیجنگ کے موقف کی وضاحت کر رہے تھے۔
جمہوریت نواز کارکن لیونگ کووک ہنگ بھی لی کے خلاف مظاہرے کرنے والوں میں شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ "بیجنگ ہانگ کانگ کے لوگوں سے کیے گئے وعدوں کو برباد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انتخابات میں حصہ لینے والے کسی بھی شخص پر کوئی قدغن نہیں ہونی چاہیے۔"
ہانگ کانگ فیڈریشن آف اسٹوڈنٹس کے سیکرٹری جنرل لیسٹر شم کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں یہ سب ہانگ کانگ کے لوگوں کی توہین کے مترادف ہے۔
مظاہرین کو منتشر کیے جانے والے کے بعد لی نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ہانگ کانگ کے طویل المدت استحکام اور قانون کی حکمرانی کے لیے کیا گیا۔
چین کی طاقتور قائمہ کمیٹی نے اتوار کو یہ فیصلہ دیا تھا کہ ہانگ کانگ کا نیا رہنما بننے کے امیدواروں کو ایک نامزد کردہ کمیٹی کے "اکثریتی ارکان" کے ووٹ لینا ہوں گے۔ اکثریت کا خیال ہے کہ یہ کمیٹی بیجنگ نواز ارکان پر مشتمل ہے۔