ہانگ کانگ میں احتجاج کرنے والے طلبا رہنماؤں نے مذاکرات کے نتیجے میں حکومت کی تجویز کردہ اصلاحات کی حمایت جانچنے کے لیے ریفرنڈم کروانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
احتجاجی گروپوں کے ایک اتحاد نے کہا ہے کہ شہر کے مرکز میں دھرنے کے مقام پر اتوار کو ریفرنڈم کا انعقاد کیا جائے گا جہاں گزشتہ پانچ ہفتوں سے مظاہرے جاری ہیں۔
منگل کو ہونے والے مذاکرات کے بعد ہانگ کانگ کے حکام نے 2017 میں ہونے والے انتخاب کے لیے یبجنگ کی طرف سے چھان بین کے فیصلے کے بار ے میں مظاہرین کی ناراضی کے متعلق چین کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کرنے کی پیش کش کی تھی۔
حکومت نے اس شرط پر مظاہرین کے ساتھ اصلاحات کے متعلق تواتر کے ساتھ مذاکرات کرنے کی پیش کش کی تھی کہ اگر وہ احتجاج ختم کردیں جس کی وجہ سے شہر کی کئی سڑکیں بند ہیں۔
مرکزی احتجاج کے رہنماؤں نے پہلے ہی ان تجاویز کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا ہے کہ یہ ناکافی ہیں تاہم کئی ایک کا اب یہ کہنا ہے کہ اس حوالے سے لوگوں کی تائید حاصل کرنے کے لیے ریفرنڈم اہم ہے۔
ستمبر سے ہزاروں افراد احتجا ج کے کئی مقامات پر دھرنے دیئے ہوئے ہیں ان کا مطالبہ ہے کہ بیجنگ نواز چیف ایگزیکٹو لیونگ چن ینگ استعفیٰ دیں اور بیجنگ اصلی اور حقیقی عوامی انتخابات کی اجازت دے۔
ہانگ کانگ اور چین کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ مظاہرے غیر قانونی ہیں اور ان کے خیا ل میں مظاہرین ہانگ کانگ کی مجموعی رائے عامہ کا اظہار نہیں کرتے ہیں۔
جمعرات کو مظاہرین کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی طرف سے جاری اس بیان کے بعد تقویت ملی جس میں چین سے مطالبہ کیا گیا کہ و ہ ایسے انتخاب کو یقینی بنائے جس میں سب حصہ لیے سکیں اور ہر کسی کو "انتخاب میں کھڑا ہونے کا حق" حاصل ہو۔