ہانگ کانگ میں جاری سیاسی بحران کو حل کرنے کے لیے مظاہرہ کرنے والے طلبا کے رہنماوں اور اعلی ٰ سرکاری عہدیدارو ں کے درمیان منگل دیر گئے مذاکرات شروع ہوں گے۔
جمہورت نواز طلبا اور حکومتی عہدیداروں کے درمیان یہ مذاکرات طلبا کے مطالبہ کے تحت دھرنے کے مقام سے براہ راست نشر کیے جائیں گے۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ بیجنگ 2017 میں ہونے والے مقامی انتخابات میں امیدواروں کی چھان بین سے متعلق اپنے فیصلے کو واپس لے اور چیف ایگزیکٹو لیونگ چن ینگ استعفیٰ دیں۔
خیال کیا جارہا ہے کہ مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کی توقع کم ہے۔ چیف ایگزیکٹو لیونگ کا اصرار ہے کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی نہیں ہوں گے اور انہوں نے آزادانہ انتخاب کے امکان کو بھی مسترد کر دیا۔
غیرملکی ذرائع ابلاغ سے ایک انٹرویو میں لیونگ نے یہ اشارہ دیا کہ اگر آزادانہ انتخاب کی اجازت دی گئی تو ہانگ کانگ کے غریب محنت کش طبقے کو زیادہ طاقت حاصل ہو جائے گی۔
مظاہرین کو عدم مساوات اور روزمرہ ضروریات زندگی کی بڑھتی قیمتوں کے حوالے سے بڑی تشویش ہے۔ انہیں چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کی وجہ سے ختم ہوتی ہوئی آزادی کے حوالے سے بھی تشویش ہے۔
ہانگ کانگ اور بیجنگ کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ مظاہرے غیر قانونی ہیں تاہم انہوں نے حالیہ دنوں میں ان مظاہروں کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کی باوجود ان مظاہرین کو احتجاج جاری رکھنے دیا ہے۔
تشدد کا تازہ واقعہ اس وقت ہوا جب اتوار کو پولیس نے مونگ کاک کے علاقے میں سڑکوں سے مظاہرین کی طرف سے کھڑی کی گئی رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی۔ اس دوران کم ازکم 20 افراد زخمی ہوگئے تھے۔