ہانگ کانگ میں حکام دھرنوں کے آخری مقام کو خالی کروانے کی تیاری کر رہے ہیں جس سے ممکنہ طور پر دو ماہ سے جاری جمہوریت نواز مظاہروں کا خاتمہ ہو جائے گا۔
ہانگ کانگ کی ہائی کورٹ نے حکام کو سرکاری ہیڈکوارٹر کے قریب ایڈمرلٹی کے علاقے میں سڑک پر لگی رکاوٹیں ہٹانے کی اجازت دی ہوئی ہے۔
مقامی میڈیا نے منگل کو عدالت کا حکم شائع کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں پولیس اہلکار عدالتی عملے کے ساتھ مل کر جمعرات کو (عارضی) خیموں کی بستی کو صاف کریں گے۔
عدالتی حکم میں ایڈمرلٹی کے علاقے میں دھرنے کے مقام کو صاف کرنے کی اجازت دی گئی ہے تاہم امکان ہے کہ حکام تمام علاقے کو صاف کر کے ٹریفک کے لیے کھول دیں گے۔
ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ اخبار کے مطابق پولیس کا زوے بے کے معروف تجارتی علاقے میں الگ سے قائم مظاہروں کے چھوٹے مقامات کو بھی صاف کر دے گی۔
اس کارروائی کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان ممکنہ طور پر تصادم ہو سکتا ہے۔ ماضی میں دھرنے کے مقامات کو خالی کروانےکی کوششوں کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان کئی بار جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں۔
ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو لیونگ چن ینگ جو مظاہروں کو غیر قانونی قرار دے چکے ہیں، نے سیاسی اصطلاحات کے متعلق مزید بات چیت کو مسترد کر دیا ہے اور مظاہرین کو متنبہ کیا ہے کہ جب (دھرنے کے مقامات) خالی کروانے کا کام شروع ہو گا تو وہ تشدد سے اجتناب کریں۔
مظاہروں کو منظم کرنے والی نمایاں تنظیم مہانگ کانگ اسٹوڈنٹس فیڈریشن نے کہا ہے کہ وہ اس بارے میں جلد فیصلہ کرے گی کہ آیا طلبا کو سڑکوں سے واپس بلا لیا جائے۔
مظاہرین گزشتہ دو ماہ سے ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے بیجنگ کو اپنا وہ فیصلہ واپس لینے پر زور دے رہے ہیں جس میں 2017ء کے انتخابات کے اُمیدواروں کی چھان بین اور منظوری ایک کمیٹی دے گی جو چین نواز ارکان پر مشتمل ہو گی۔
بیجنگ ان مظاہروں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اپنا فیصلہ واپس لینے سے انکار کر چکا ہے۔
ماضی میں برطانوی نو آبادی رہنے والے ہانگ کانگ کو 1997ء میں چین کو واپس دے دیا گیا تھا۔ اس کے شہریوں کو آزادی سے متعلق کئی ایسے حقوق حاصل ہیں جو چین میں (عوام کو ) حاصل نہیں ہیں۔