امریکی محکمہ خزانہ نے منگل کو کہا ہے کہ امریکہ نے ایران ، ملائیشیا ، ہانگ کانگ اور انڈونیشیا میں قائم دس اداروں اور وہاں مقیم چار لوگوں پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں جن پر ایرانی ڈرونز بنانے میں معاونت کا الزام ہے۔
محکمے نے کہا ہے کہ یہ نیٹ ورک پاسداران انقلاب کے کے ایک ادارے’ ایرو اسپیس فورس‘ اور اس کے ڈرون پروگرام کو ، لاکھوں ڈالر مالیت کے پرزہ جات کی خریداری میں سہولت فراہم کر چکا ہے۔
انسداد دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس سے متعلق امریکی معاون وزیر خارجہ برائن نیلسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ، ایران کی جانب سے، مشرق وسطیٰ اور روس میں اپنی دہشت گرد پراکسیز کے لیے ہلاکت خیزڈرونز کی غیر قانونی تیاری اور پھیلاؤ سے کشدیدگیوں اور طویل تنازعوں میں مسلسل اضافہ اور استحکام متاثر ہو رہا ہے ۔
واشنگٹن ایک عرصے سے تہران پر یہ الزام لگا رہا ہے کہ کہ وہ روس کو یوکرین میں استعمال کے لیے ڈرونز فراہم کر رہا ہے۔ ایران اس کی تردید کرتا ہے ۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ارنا' نے حال ہی میں کہا تھا کہ ایران نے فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں سے لیس درجنوں 'کرارڈرونز‘ کو ملک کے تمام سرحدی علاقوں کے لیے فضائی دفاع میں شامل کرلیا ہے۔
SEE ALSO: ایران: فضا سے فضا میں مار کرنے والے ڈرون دفاعی نظام میں شاملنیوز ایجنسی کے مطابق 'کرار انٹرسیپٹر ڈرون' جس کی پہلی قسم سال 2010 میں منظر عام پر لائی گئی تھی، آٹھ کلومیٹر یا پانچ میل تک مار کرنے والے 'مجید' تھرمل میزائل سے لیس ہے۔ یہ ڈرون مکمل طور پر ایران میں بنایا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایجنسی فرانس پریس' کی رپورٹ کے مطابق ایران کے فوجی ہتھیاروں کی پروڈکشن میں ترقی نے بہت سے ممالک میں تشویش کو جنم دیا ہے بالخصوص امریکہ اور اسرائیل کو جو اس کے حریف ہیں۔
SEE ALSO: اسرائیل حماس جنگ؛ ایران کیا سوچ رہا ہے؟اسرائیل کا تہران پر الزام ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں اپنے اتحادیوں خاص طور پر لبنان کے عسکری گروپ حزب اللہ اور یمن میں حوثی باغیوں کو ڈرون فراہم کر رہا ہے۔
ایران نے عراق کے ساتھ آٹھ سال کی جنگ کے دوران 1980 کی دہائی میں ڈرون تیار کرنے شروع کیے تھے۔
اس رپورٹ کا مواد رائیٹرز اور اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔