ایران نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں سمیت، جن کے ساتھ تہران کے تعلقات میں برسوں کے بعد گرمجوشی آئی ہے, 33 ممالک کے لیے ویزا کی شرائط ختم کر رہا ہے.
نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ISNA نے رپورٹ کیا ہےکہ "وزارت سیاحت کا خیال ہے کہ کھلے دروازے کی پالیسی دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ روابط کے لیے ایران کے عزم کا اظہار ہو گی۔"
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے ان ممالک یا علاقوں کی تعداد بڑھ کر 45 ہو جائے گی جن کے شہری ویزا حاصل کیے بغیرایران کا سفر کر سکتے ہیں۔
یہ اقدام خاص طور پرایران اور سعودی عرب کے درمیان برسوں کی کشیدگی کے بعد تعلقات کو معمول پر لانے کی طرف ایک اور قدم ہے،
تیل پیدا کرنے والے دو نوں خلیجی حریفوں، ریاض اور تہران نے، گزشتہ دہائی میں شام، عراق اور یمن میں متحارب فریقوں کے ساتھ وابستگی اختیار کی ہوئی تھی۔
حالیہ برسوں میں سعودی عرب میں تیل کےانفرا اسٹرکچر پر حملے ہوئے، جس کے لیے مغربی حکام ایران اور اس کی عرب پراکسی فورسز کو مورد الزام ٹھیراتے ہیں، ان کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کے مزید تنازعات میں گھر جانے کا خدشہ پیداہو گیا تھا۔
ایران ان حملوں میں ملوث ہونے کی تردیدکرتا ہے۔
ایران اور سعودی عرب نے مارچ میں چین کی ثالثی میں ہونے والےایک سمجھوتے کے تحت 2016 میں منقطع ہونے والے،مکمل سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
بحرین کے علاوہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کے شہری بھی ویزے کی شرائط ختم کرنے کے فیصلے میں شامل ہیں، جن کے ساتھ تہران نے ابھی تک مکمل تعلقات بحال نہیں کیے ہیں۔
ISNA کی ان ممالک کی مکمل فہرست کے مطابق، اس میں لبنان، تیونس، بھارت اور کئی وسطی ایشیائی اور افریقی ممالک شامل ہیں۔
کروشیا، جو یورپی یونین اور نیٹو کا رکن ہے، فہرست میں واحد مغربی اتحادی یورپی ملکہے۔
ISNA نے کہا کہ "روسی ویزے کی چھوٹ سے صرف اس صورت میں فائدہ اٹھا سکیں گے جب وہ گروپوں کی شکل میں ایران کا سفر کریں گے۔
ایرانی میڈیا نے بدھ کے روز اطلاع دی کہ ایرانی زائرین آٹھ سال میں پہلی بار 19 دسمبر سے سعودی عرب کا باقاعدہ سفر شروع کریں گے۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم