چین کی معروف ٹیک کمپنی 'ہواوے' دنیا بھر میں سب سے زیادہ موبائل فونز فروخت کرنے والی کمپنی بن گئی ہے اور اس نے جنوبی کوریا کی نامور کمپنی 'سام سانگ' کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
عالمی سطح پر ٹیکنالوجی کی مصنوعات کا ڈیٹا مرتب کرنے والے ایک ادارے 'انڈسٹری ٹریکر' کے مطابق ہواوے نے رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران دنیا بھر میں پانچ کروڑ 80 لاکھ موبائل فون فروخت کیے۔ اس عرصے کے دوران دنیا میں سام سانگ کے پانچ کروڑ 37 لاکھ موبائل فروخت ہوئے۔
انڈسٹری ٹریکر نے جمعرات کو جاری بیان میں کہا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ دنیا میں ہواوے کے موبائل فونز سام سانگ سے زیادہ فروخت ہوئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے پابندیوں کے باوجود چین کی مارکیٹ میں ہواوے کی مصنوعات کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سہ ماہی میں دنیا بھر میں فروخت ہونے والے ہواوے کے کل فونز میں سے 70 فی صد چین میں خریدے گئے جب کہ اس کے مقابلے میں سام سانگ کا چین کی مارکیٹ میں شیئر بہت کم رہا۔
ہواوے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے مارکیٹ میں 'غیر معمولی مقبولیت' حاصل کی ہے۔
بعض ٹیکنالوجی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ہواوے کے لیے صرف چین میں اپنا سکہ جمائے رہنا مستقبل کے لیے بہتر نہیں ہو گا اور اسے مارکیٹ میں دیرپا ترقی کے لیے دنیا بھر کی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنا ہو گی۔
یاد رہے کہ ہواوے دنیا بھر میں ٹیلی کام نیٹ ورکنگ کی مصنوعات بنانے والی بڑی کمپنی ہے جو ان دنوں امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کی لپیٹ میں ہے۔
امریکہ نے رواں برس مئی میں 'ہواوے' اور اس کی 70 سے زائد ذیلی اور اس سے منسلک کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا تھا۔
امریکہ کا الزام ہے کہ ہواوے کے چین کی حکومت کے ساتھ رابطے ہیں اور وہ اپنے ٹیک آلات کے ذریعے چین کے لیے جاسوسی کرتی ہے۔
چین کے بعد یورپ 'ہواوے' کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے جب کہ امریکہ نے اپنی مارکیٹ میں ہواوے کو کاروبار سے روک دیا ہے۔
برطانیہ سمیت امریکہ کے کئی یورپی اتحادی بھی سائبر سیکیورٹی سے متعلق خدشات کے پیشِ نظر ہواوے کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرِ ثانی کر رہے ہیں۔
ہواوے چین کی حکومت کے لیے جاسوسی کرنے کے امریکی الزامات کا مسترد کرتی آئی ہے جب کہ چین کی حکومت نے بھی ان الزامات کو رد کیا ہے۔