چین کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی ’ہواوے‘ نے اپنا تیار کردہ 'ہارمونی آپریٹنگ سسٹم' جون سے اسمارٹ فونز میں باقاعدہ استعمال کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ کی پابندیوں کے بعد ہواوے کو گوگل ایپس اور دیگر اینڈرائیڈ سروسز تک رسائی حاصل نہیں تھی۔
اب چینی کمپنی نے کہا ہے کہ وہ اپنے ہارمونی آپریٹنگ سسٹم کو دو جون سے اسمارٹ فونز کا حصہ بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ہواوے کے مطابق، اس کے اس نئے آپریٹنگ سسٹم کے استعمال سے صارفین کا اینڈرائیڈ پر انحصار ختم ہو جائے گا۔
تاہم، یہ بات واضح نہیں ہے آیا ہواوے اپنے آپریٹنگ سسٹم کے ساتھ نئے اسمارٹ فونز بھی پیش کرے گا یا یہ ان کے موجودہ فونز کے لیے اپ ڈیٹ ہے۔
SEE ALSO: برطانیہ: 5G فون نیٹ ورک کے لیے چینی کمپنی 'ہواوے' کا ٹھیکہ منسوخامریکہ کی ہواوے پر پابندیوں کا آغاز کب ہوا؟
امریکہ نے مئی 2019 میں چینی ٹیلی کام کمپنی 'ہواوے' اور اس کی 70 سے زائد ذیلی اور اس سے منسلک کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا تھا۔
امریکہ کے محکمۂ تجارت نے کہا تھا کہ اس اقدام کے نتیجے میں ان کمپنیوں پر امریکی حکومت کی اجازت کے بغیر کسی امریکی کمپنی سے کسی طرح کے آلات یا ٹیکنالوجی خریدنے پر پابندی ہو گی۔
امریکہ کی جانب سے یہ پابندیاں قومی سلامتی کے خدشات کے پیشِ نظر عائد کی گئیں تھیں۔
ہواوے پر پابندیوں میں مزید سختی
مئی 2020 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی کمپنی ہواوے پر پابندیوں میں مزید سختی کرتے ہوئے عالمی چپ مارکیٹس سے ہواوے ٹیکنالوجیز کو سامان کی ترسیل پر پابندی عائد کی تھی۔
SEE ALSO: ہواوے کو امریکی چپس کی فراہمی پر پابندیان پابندیوں کے بعد ہواوے کو اپنے اسمارٹ فونز کی تیاری کے لیے مائیکرو پراسیسر چپس کی قلت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
یاد رہے کہ ہواوے چین کی جانب سے جاسوسی میں مدد کرنے کے الزامات سے انکار کرتا رہا ہے۔
چین امریکہ پر الزام لگاتا ہے کہ وہ قومی سلامتی کے نام پر امریکی ٹیکنالوجی کی انڈسٹری کو ایک حریف سے دور کر رہا ہے۔