افغانستان کے مغربی صوبے ہرات میں ہفتے کو ایرانی سرحد کے قریب سیکڑوں فیول ٹینکرز پھٹنے سے آگ لگ گئی جس میں کم از کم 60 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
سرحدی علاقے اسلام قلعہ میں واقع کسٹم پوسٹ پر کھڑے فیول ٹینکرز میں آتش زدگی سے افغانستان کے صوبۂ ہرات میں بجلی کی ترسیل کا نظام متاثر اور لاکھوں ڈالرز کے نقصان کی اطلاعات ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایرانی حکام کی طرف سے سرحد پار فائر بریگیڈ اور ایمبولینسز بھیجی گئیں جب کہ مقامی افراد کی طرف سے آگ پر قابو پانے کے لیے کوششیں کی گئیں۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق آگ گیس ٹینکر پھٹنے سے لگی۔ تاہم بعد ازاں حکام کی طرف سے کہا گیا کہ آگ لگنے کی وجہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکی۔
صوبۂ ہرات کے گورنر وحید قتالی کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام اور نیٹو کے اہلکاروں سے آگ پر قابو پانے کے لیے مدد مانگی گئی۔ آتش زدگی کی وجہ سے بجلی کا نظام متاثر ہوا ہے اور صوبائی دارالحکومت کے کئی علاقوں میں بجلی دستیاب نہیں ہے۔
وحید قتالی کا مزید کہنا تھا کہ ریسکیو اہلکاروں اور افغان سیکیورٹی فورسز نے سیکڑوں فیول اور گیس ٹینکرز اس علاقے سے ہٹائے۔ جب کہ ‘بین الاقوامی ریزلوٹ اسپورٹ مشن’ سے فضا سے آگ بجھانے کے لیے مدد فراہم کرنے کی درخواست بھی کی گئی ہے۔
مقامی میڈیا پر دکھائے جانے والی تصاویر میں کسٹم پوسٹ پر لگنے والی آگ کے شعلے اور دھواں دیکھا جا سکتا ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے 'ارنا' کے مطابق ہرات کے گورنر کے ترجمان جیلانی فرہاد کا کہنا تھا کہ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔ تاہم ان کے بقول لگ بھگ 500 ٹینکرز جل گئے ہیں۔
ایران کے اس خطے میں تعینات ایمر جنسی عہدیدار محسن نجات نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ایران نے 21 ایمبولینسز اور 20 فائر بریگیڈز موقع پر بھیجی ہیں۔
علاوہ ازیں ایران کے تجارت کے شعبے سے منسلک عہدیدار حسین اخونزادہ کا کہنا تھا کہ اس واقع میں 300 سے زیادہ ڈیزل اور فیول ٹینکرز پھٹے ہیں۔
افغانستان میں بجلی کی ترسیلی کمپنی کے ترجمان وحید توحیدی کا کہنا ہے کہ دھماکوں کی وجہ سے ایران سے حاصل ہونے والی 100 میگا واٹ کی ترسیل متاثر ہوئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آگ لگنے سے ہرات کا 60 فی صد بجلی سے محروم ہو گیا ہے۔
دوسری طرف 'ہرات چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز' کے سربراہ یونس قاضی زادہ کا کہنا تھا کہ آگ لگنے سے پانچ کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔