اقوامِ متحدہ میں انسانی حقوق کی ایجنسی کی سربراہ نے ادارے کے چوالیسویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی وبا نے دنیا میں انسانی حقوق کے منظرنامے کو تبدیل کردیا ہے اور پوری دنیا میں عدم مساوات کے مسئلے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیشلے نے متنبہ کیا ہے کہ کووڈ19 نے پوری دنیا کے امن اور ترقی کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ عالمی سطح پر نادار اور کمزور افراد کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔
جینوا سے وائس آف امریکہ کی نامہ نگار لیزا شلائین نے خبر دی ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ نے کہا کہ کرونا وائرس کی عالمگیر وبا نے پوری دنیا میں انسانی حقوق کے منظرنامے کو تبدیل کر دیا ہے اور عالمی سطح پر عدم مساوات کا معاملہ مزید گہرا ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نسلی اور لسانی اقلیتیں اور قدیمی باشندے اس وقت کرونا وائرس کی زد میں سب سے زیادہ ہیں۔ مشیل بیشلے نے خاص طور سے افریقی نژاد باشندوں کا ذکر کیا، جو مختلف ملکوں میں آباد ہیں اور انہیں مستقل نسلی تعصب اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ یہ اقتصادی اور تعلیمی طور پر پسماندہ ہیں اور انہیں روزگار کےمساوی مواقع میسر نہیں ہیں۔
بیشلے نے بڑھتے ہوئے امتیازی سلوک، نفرت آمیز تقایر اور حقارت آمیز رویوں کے بارے موصولہ اطلاعات پر مایوسی اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس سلسلے میں سری لنکا، بھارت، بلغاریہ، ہیٹی، عراق اور پاکستان کا حوالہ دیا جہاں اقلیتوں اور تارکین وطن کو نفرت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے تدارک کے لیے فوری اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے اور ان کے خلاف بہت سے ملکوں میں قانون سازی کی جانی چاہیے، تاکہ نسلی امتیاز کا خاتمہ کیا جا سکے۔
مشیل بیشلے نے مزید کہا کہ کووڈ 19 نے جلتے پر تیل کا کام کیا ہے اور اس وبا نے انسانی حقوق کی پامالی کو طشت از بام کر دیا ہے۔ قومی اور بین الاقوامی کوششوں کے بغیر اس بات کی امید نہیں کی جاسکتی کہ عالمگیر وبا کے خاتمے کے بعد بھی ہم 2030 تک پائیدار ترقی کے ہدف کو حاصل کر سکیں گے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے روس، چین اور مصر سمیت بعض ملکوں پر تنقید کی کہ وہ کرونا وائرس کا بہانہ بنا کر صحافیوں کو دبا رہے ہیں اور تقریر اور اجتماع کی آزادی پر پابندیاں لگا رہے ہیں۔
انہوں نے انتباہ کیا کہ عالمگیر وبا مقامی اور علاقائی امن کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ یمن اور شام میں خانہ جنگی جاری ہے اور اس دوران یہ وبا ان ملکوں میں سنگین حالات پیدا کر رہی ہے۔
اسی طرح، ساحل کے علاقے میں بھی کرونا وائرس ایک کثیر آبادی کے لیے تباہی کا باعث بن رہا ہے۔ شمالی مالی، شمالی برکینا فاسو اور جنوبی سوڈان میں کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور وہاں کی غریب آبادی سخت خطرے میں ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے کہا کہ دنیا کے تمام ملکوں کو سبھی لوگوں کی بھلائی کے لیے مل جل کر کام کرنا ہو گا۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ ذاتی مفادات اور سیاسی ترجیحات کو بالائے طاق رکھ کر بین الاقوامی تعاون کے ذریعےصحت عامہ کے اس مسئلے کا حل نکالنا ہوگا اور اس عالمگیر وبا پر قابو پانا ہو گا، جس نے ہماری معاشی ترقی کا راستہ روک دیا ہے۔