|
ایک درجن کے لگ بھگ ملکوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں تارکین وطن کا ایک قافلہ امریکہ کی سرحد عبور کرنے کی کوشش میں میکسیکو کی جنوبی سرحد سے پیدل چل پڑا ہے۔
قافلے میں شامل کچھ ارکان کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ وہ نومبر کے صدارتی انتخابات سے پہلے ہی امریکہ کی سرحد پر پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ جیت گئے تو وہ پناہ کی خواہش رکھنے والوں کے لیے امریکی سرحد بند کرنے کے اپنے وعدے پر عمل کریں گے، جس کے پیش نظر وہ الیکشن سے پہلے سرحد پر پہنچنا چاہتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
قافلے میں شامل ایلواڈور سے تعلق رکھنے والے شخص میگوئل سیلزر نے بتایا کہ ہم اس وقت یہ چانس اس لیے لے رہے ہیں کیونکہ خدشہ ہے کہ سرحد عبور کرنے کے پرمٹ پر پابندی لگ سکتی ہے۔
سیلزر نے یہ اندیشہ ظاہر کیا کہ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ سی بی پی ون کے ذریعے تارکین وطن کے انٹرویوز پر پابندی لگا دے گی۔ سی بی پی ون ایک ایپ ہے جس کے ذریعے پناہ کے خواہش مند امریکہ میں قانونی طور پر داخل ہونے کے لیے سرحد پر قائم امریکی چوکیوں پر انٹرویو کا وقت لیتے ہیں اور اپنا کیس ان کے سامنے رکھتے ہیں۔
یہ ایپ صرف اس وقت کام کرتی ہے جب پناہ کے خواہش مند میکسیکو سٹی، یا میکسیکو کی شمالی ریاستوں میں پہنچ جاتے ہیں۔
37 سالہ سیلزر نے کہا کہ ہر کوئی اسی روٹ پر جانا چاہتا ہے۔
امریکہ میں داخلے کی خواہش رکھنے والے افراد کا یہ قافلہ اتوار کے روز میکسیکو کے جنوبی قصبے شیلاد ہیدگلو سے روانہ ہوا۔ یہ قصبہ گوئٹے مالا اور میکسیکو کی سرحد کا تعین کرنے والے ایک دریا کے کنارے پر واقع ہے۔
SEE ALSO: ریپبلکن نیشنل کنونشن کا دوسرا دن: غیر قانونی تارکینِ وطن امریکہ کا گھمبیر مسئلہ ہیں؟کئی لوگوں نے بتایا کہ وہ کئی ہفتوں سے شیلاد ہیدگلو کے شمال میں واقع قصبوں کی طرف جانے کے لیے اجازت نامے کا انتظار کر رہے تھے۔
حالیہ برسوں میں امریکہ جانے کے لیے میکسیکو سے گزرنے والے تارکین وطن عموماً بڑے گروہوں کی شکل میں سفر کرتے ہیں تا کہ وہ جرائم پیشہ گرہوں کے حملوں اور میکسیکو کے امیگریشن حکام کی جانب سے راستے میں روکنے جانے سے محفوظ رہیں۔
لیکن میکسیکو کے جنوبی حصے میں پہنچنے کے بعد یہ گروپ عموماً بکھر جاتے ہیں جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ سینکڑوں کلومیٹر پیدل چل چل کر تھک چکے ہوتے ہیں۔
پیدل چلنے کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ حالیہ عرصے میں میکسیکو کے حکام نے تارکین وطن کا بسوں اور ریل کے ذریعے امریکی سرحد تک پہنچنا بہت مشکل بنا دیا ہے۔
میکسیکو میں کسی ویزے یا سفری دستاویزات کے بغیر داخل ہونے والوں کو ملک کے اندر سفر کرنے کے اجازت نامے عموماً نہیں دیے جاتے۔
میکسیکو کے امیگریشن حکام ملک کے وسطی اور شمالی علاقوں قائم پڑتالی چوکیوں پر ہزاروں تارکین وطن کو حراست میں لینے کے بعد ملک کے جنوب حصے کے دور افتادہ قصبوں میں بھیج چکے ہیں۔
SEE ALSO: امریکی شہریوں سے شادی کرنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کے لیے شہریت کا راستہ کھل گیا55 سالہ اوسوالدو رینا کا تعلق کیوبا سے ہے۔ وہ سوشل میڈیا پر ایک اعلان پڑھنے کے بعد قافلے میں شامل ہونے کے لیے گوئٹے مالا کے راستے سے 45 دن پہلے شیلاد ہیدگلو پہنچے تھے۔
انہوں نے ٹرمپ کے ان تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تارکین وطن آخر کس طرح امریکہ پر حملہ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم مجرم نہیں ہیں۔ ہم محنت کش لوگ ہیں۔ ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے اپنا ملک چھوڑا ہے۔کیونکہ آبائی وطن میں ہماری بہت سی ضرورتیں پوری نہیں ہو پاتیں۔
(اس رپورٹ کی معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں)