بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان اسٹار بیٹسمین ویراٹ کوہلی نے ایک بار پھر ورک لوڈ مینجمنٹ کا شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ روبوٹ نہیں. انہیں بھی آرام کی ضرورت ہے. ان کی جلد کے ٹکڑے کیے جائیں تو خون نکلے گا۔
کرکٹ ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کے مطابق, کولکتا میں سری لنکا کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے موقع پر ویراٹ کوہلی نے بعض کھلاڑیوں کے مقابلے میں دوسروں کے لئے زیادہ آرام کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ایک روزہ میچ میں 11 کھلاڑی میدان میں اترتے ہیں. لیکن, ہر کوئی 45اوور تک بیٹنگ نہیں کرتا اور نہ ہی ٹیسٹ میں ہر بولر 35 اوور کراتا ہے، جو باقاعدگی کے ساتھ ایسا کرتے ہیں انہیں زیر غور لایا جائے, کیونکہ جسم کو ریکور کرنے میں وقت لگتا ہے اور آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔
ویراٹ کوہلی کا مزید کہنا تھا کہ لوگ صرف یہ دیکھتے ہیں کہ ہر کھلاڑی نے 40میچز کھیلے، وہ یہ نہیں دیکھتے کہ کس بیٹسمین نے کتنا وقت کریز پر گزارا، رنز کے لئے کتنی بار وکٹ کے درمیان دوڑیں لگائیں؟کس بولر نےمشکل حالات میں کتنے اوور کرائے؟ موسمی حالات اور درجہ حرارت کیا تھا؟ کھلاڑی کے جسم نے ریکور کیا یا نہیں؟
بھارتی کپتان نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ لوگ ان باتوں کا تجزیہ کرتے ہیں. باہر بیٹھ کر یہی لگتا ہے کہ کھلاڑی آرام کا کیوں کہتے ہیںجبکہ ہر پلیئر نے برابر کے میچ کھیلے ہیں. لیکن وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہر کھلاڑی نے یکساں ورک لوڈ کے ساتھ ہر گیم نہیں کھیلا ہوتا. بعض پر ورک لوڈ زیادہ ہوتا ہے،مثلاً ٹیسٹ کرکٹ میں چتیشور پوجارا پر زیادہ لوڈ ہوتا ہے, کیونکہ وہ کریز پر زیادہ وقت گزارتا ہے، اس کا گیم ہی کچھ ایسا ہے۔
ویراٹ کوہلی کا کہنا تھا کہ آئندہ توازن برقرار رکھنا ہوگا کیونکہ اگرآپ زیادہ کرکٹ کھیلتے ہیں خاص طور پر ایسے پلیئرز جوتینوں فارمیٹ کا حصہ ہیں تو ہر میچ یکساں شدت اور اس کارکردگی کے ساتھ کھیلنا ناممکن ہے جیسا آپ سیزن کے آغاز میں کھیلتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں یہ دوسرا موقع ہے جب ویراٹ کوہلی نے ورک لوڈ سے متعلق کھل کر بات کی ہے اور بتایا ہے کہ دوسال کے دوران انہوں نے کتنی گیندوں کا سامنا کیا۔
2016ء کے آغاز سے اب تک ویراٹ کوہلی بین الاقوامی میچوں میں سب سے زیادہ 4 ہزار 803 گیندوں کا سامنا کرچکے ہیں جبکہ روی چندرن ایشوین نے 7ہزار 32 جبکہ رویندرا جدیجا 6 ہزار 346 گیندیں کرا چکے ہیں۔
ممکن ہے سری لنکا کے خلاف سیریز کے دوسرے ہاف میں وہ کچھ آرام کریں. تاہم, بورڈ حکام نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے۔