جوہری توانائی پر نگاہ رکھنے والے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ نے منگل کے روز کہا ہے کہ اُنھیں اعتماد ہےکہ اُن کا ادارہ اس بات کا تعین کرنے کی پوری استعداد رکھتا ہے کہ اگر ایک عشرے سے پہلےایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کرے گا تو اسے اِس بات کا بروقت پتا لگ جائے گا۔
ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سربراہ، یکییا امانو نے ویانا میں کہا ہے کہ ایران کے ساتھ کیا جانے والا انتظام تکنیکی طور پر درست ہے اور آئی اے اِی اے کے تحفظات کے دائرہ کار کے عین مطابق ہے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ آئی اے اِی اے اور ایران کے مابین ہونے والے سمجھوتے کا مسودہ ایران کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ پارچین کی خفیہ جوہری تنصیب کی تفتیش اپنے معائنہ کاروں سے کراسکتا ہے۔
یہ معاہدہ اُس سے الگ ہے جو امریکہ اور پانچ دیگر عالمی طاقتوں نے گذشتہ ماہ ایران کے ساتھ طے کیا تھا۔ اس سمجھوتے کے تحت ایران کی جوہری سرگرمیوں کا معائنہ کرنے کے لیے کہا گیا ہے جس میں جوہری ہتھیار تشکیل دینے پر ممانعت عائد ہے، جس کے عوض ایران سے تعزیرات اٹھا لی جائیں گی۔
سمجھوتے کے ناقدین آئی اے اِی اے کے علیحدہ معاہدے پر نکتہ چینی کرتے ہیں، جس سے ایران کی یقین دہانیوں کے خلاف بداعتمادی پھیلانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام سولین مقاصد کے لیے ہے۔
امریکی کانگریس ایران کے ساتھ نیوکلیئر سمجھوتے کی منظوری دینے یا نہ دینے سے متعلق اگلے ماہ ووٹ دے گی۔
صدر براک اوباما نے عہد کیا ہے کہ سمجھوتے کو مسترد کرنے کی صورت میں، وہ ویٹو کا اپنا حق استعمال کریں گے، جس پر حاوی پانے کے لیے مخالفین کو دونوں ایوانوں کی دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔