- اٹلی نے آئی سی سی کے وارنٹ گرفتاری کی بنیاد پر لیبیا کے مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا۔
- مشتبہ شخص کو فوری طور پر رہا کر کے طرابلس لے جایا گیا۔
- آئی سی سی کا کہنا ہے کہ رہائی کے حکم پر اس سے مشاورت نہیں کی گئی۔
- وزیر اعظم میلونی کی قدامت پسند حکومت لیبا سے تارکین وطن کو جنوبی اٹلی آنے سے روک تھام کے لیے لیبیا کی سکیوریٹی فورسز پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت، آئی سی سی، نے اٹلی سے استفسار کیا ہے کہ اس نے لیبیا کے اس شہری کو کیوں رہا کردیا جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ قتل، اذیت رسانی، ریپ اور جنسی تشدد سمیت انسانیت کے منافی اور جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔
اٹلی نے اسامہ المصری نجیم کو آئی سی سی کی جانب سے مطلع کیے جانے پر اتوار کو ٹیورن شہر سے گرفتار کیا تھا۔
واضح رہے کہ نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم آبین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسامہ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے تھے۔
تاہم، غیر متوقع طور پر اٹلی نے، وزارت داخلہ کے ایک ذریعہ کے مطابق، ایک قانونی تکنیکی نکتے کی وجہ سے انہیں منگل کو آزاد کردیا۔
رہائی کے فوراً بعد انہیں ایک سرکاری طیارے میں لیبیا کے شہر طرابلس بھیج دیا گیا، جہاں ان کا ہیرو کے طور پر استقبال کیا گیا ۔
آئی سی سی لیبا میں2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سے ہونے والے جرائم کی تحقیقات کر رہی ہے۔
SEE ALSO: اٹلی میں رواں برس ایک لاکھ سے زیادہ تارکین وطن کی آمدکے بعد حراستی مدت میں بڑا اضافہعالمی فوجداری عدالت کا موقف:
ایک بیان میں عالمی فوجداری عدالت نے کہا کہ اس نے اٹلی سے کہا تھا کہ اگر انہیں اسامہ کو حراست لینے کے عمل میں کوئی مسئلہ درپیش آتا ہے تو وہ وہاں موجود عدالت کے اسٹاف سے رجوع کرے۔
عدالت نے کہا وہ اٹلی کے حکام سے اس سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات کی تصدیق کرنا چاہتی ہے۔
اب تک نہ تو اٹلی کی وزیر اعظم جا رجیا میلونی نے اور نہ ہی وزارت انصاف نے اس مسئلے پر تبصرہ کیا ہے جس سے حکومت کو شرمندگی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق وزارت داخلہ کے ایک ذریعہ نے بتایا کہ اسامہ نجیم کو اس لیے رہا کیا گیا کیونکہ مقامی پولیس نے وزارت انصاف کو اس بارے میں ضوابط کے مطابق فوری طور پر اطلاع نہیں دی تھی۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ویڈیو دکھاتے ہیں کہ کس طرح لبیا کے میٹیگا ہوائی اڈے پر پہنچنے کے بعد اسامہ نجیم کا، جو لیبیا کی پولیس برائے انصاف میں بریگیڈئیر جنرل کے عہدے پر فائز ہیں، ان کے حامیوں نے اپنے کندھوں پر اٹھا کر استقبال کیا۔
رائٹرز کے مطابق وزیر اعظم میلونی کی قدامت پسند حکومت لیبا سے تارکین وطن کو جنوبی اٹلی آنے سے روک تھام کے لیے لیبیا کی سکیوریٹی فورسز پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔
SEE ALSO: بین الاقوامی کرمنل کورٹ نےاسرائیل کیلئے جرمن فوجی امداد روکنے کی درخواست سترد کر دیعدالت نے کہا کہ اسامہ نجیم کے خلاف جن جرائم کا ارتکاب کرنے کے الزامات ہیں وہ انہوں نےیا تو ذاتی طور پر کیے، ان کا حکم دیا یا پھر اسپیشل ڈیٹرنس فورسز نے یہ جرائم ان کی مدد سے کیے۔
یہ جرائم مبینہ طور پر میٹیگا جیل میں ان لوگوں کے خلاف ہوئے جنہیں ان کے مذہبی عقائد کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا جیسا کہ مسیحی ہونا۔
ان افراد کی گرفتاری کی وجوہات میں ہم جنس پرستی جیسی مذہبی نظریات کی مبینہ خلاف ورزیاں یا ان کی جانب سے مسلح گروپوں کی مشتبہ حمایت شامل ہیں۔
اٹلی کی حزب اختلاف نے حکومت سے سے وضاحت طلب کی ہے۔
SEE ALSO: نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری: اسرائیل کے اتحادیوں کی تنقید، ترکیہ سمیت حقوق کی تنظیموں کا خیر مقدماس سلسلے میں بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم میٹیو رینزی نے پارلیمنٹ میں کہا،" کیا میں اکیلا ہی یہ سمجھتا ہوں کہ آپ دماغ سے محروم ہوگئے ہیں یا پھر یہ اس منافق اور غیر شائستہ حکومت کا تشخص ہی ایسا ہے."
خیال رہے کہ اسامہ نجیم کی رہائی سے ایک ہفتہ قبل روم نے اس ایرانی کاروباری شخصیت کو بھی اچانک آزاد کردیا تھا جسے امریکہ کی طرف سے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا تھا۔
ایسا بظاہر اس اطالوی صحافی کی رہائی کے بدلے کیا گیا جو تہران میں قید تھا۔
اسامہ نجیم کی رہائی آئی سی سی کے لیے ایک دھچکا ہے، اپنے بیان میں عدالت نے تمام ممبر ملکوں کو یاد دلایا کہ ان پر فرض ہے کہ وہ عدالت کی تحقیقات اور جرائم کے مقدمات پر عدالت سے تعاون کریں۔
(اس خبر میں شامل معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)